سوال:
مفتی صاحب! تیمم کسے کہتے ہیں اور اس سے متعلق حکم کیا ہے؟ برائے مہربانی اس کی وضاحت فرمادیں۔
جواب: تیمم پانی نہ ہونے کی صورت میں وضو اور غسل کا قائم مقام ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکی حاصل کرنے کی نیت سے پاک مٹی پر دو ضربیں لگا کر چہرے اور بازووں کا مسح کرنا۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ پاکی حاصل کرنے کی نیت کرکے پہلے دونوں ہاتھ پاک زمین پر مارے اور پھر سارے چہرے پر مَل لے اور پھر دوسری مرتبہ زمین پر دونوں ہاتھ مارے اور کہنیوں سمیت دونوں بازووں پر مَل لے۔
جب ایک میل کے اندر پانی میسر نہ ہو یا پانی میسر ہو لیکن اس کی دسترس میں نہ ہو، یا کسی اور عذر یعنی مرض وغیرہ کی وجہ سے پانی استعمال نہ کرسکتا ہو تو ایسی صورت میں تیمم کرنے سے شرعاً پاکی حاصل ہوجاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (النساء، الآية: 43)
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُوا وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا o
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی