عنوان: مورثی مکان کو خریدنے والا وارث کس اعتبار سے ورثاء کو قیمت دے گا؟ (21315-No)

سوال: مفتی صاحب! ہم چار بھائی، تین بہنیں اور ایک والدہ والد مرحوم کے ورثاء تھے، میں نے 2019 میں اپنے والد کی وفات کے بعد اس وقت موجودہ گھر 65 لاکھ میں خرید لیا تھا اور اپنے تین بھائیوں کو اس وقت ادائیگی بھی کر دی تھی، بہنوں کو اس وقت ان کے حصہ کی رقم نہیں دی گئی تھی، والدہ بھی اس وقت حیات تھیں، ان کو ان کا (1/8) حصہ دینے کی کوشش کی تھی، مگر انہوں نے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا اور اس وقت نہیں لیا، اب 2022 میں والدہ کا بھی انتقال ہوگیا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ اب بہنوں کے حصہ کی ادائیگی کس وقت کی قیمت کے اعتبار سے اور والدہ کے حصہ کی قیمت کے کس اعتبار سے ادا کرنی ہوگی؟

جواب: واضح رہے کہ اگر آپ کی والدہ اور بہنیں اس وقت آپ کے مکان کو اس قیمت پر خریدنے پر راضی تھیں تو آپ پر ان کو اسی وقت کے اعتبار سے قیمت دینا ضروری ہوگا، اور اگر آپ کی والدہ اور بہنیں اس وقت اس قیمت کو لینے پر راضی نہیں تھیں تو جس وقت ان کو حصہ دیا جائے گا، اس وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

عمدۃ القاری: (229/23، ط: دار احیاء التراث العربی)
المواريث فرائض وفروضا لما أنها مقدرات لأصحابها ومبينات في كتاب الله تعالى ومقطوعات لا تجوز الزيادة عليها ولا النقصان منها.

درر الحکام فی شرح مجلة الاحکام: (26/3، ط: دار الجیل)
(المادة 1073) (تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم. فلذلك إذا شرط لأحد الشركاء حصة أكثر من حصته من لبن الحيوان المشترك أو نتاجه لا يصح) تقسم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم، يعني إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه الأموال هي بنسبة حصصهما، انظر المادة (1308) وحاصلاتها أيضا يجب أن تكون على هذه النسبة؛ لأن الغنم بالغرم بموجب المادة (88)
الحاصلات: هي اللبن والنتاج والصوف وأثمار الكروم والجنائن وثمن المبيع وبدل الإيجار والربح وما أشبه ذلك.

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: (كتاب الحدود، فصل في بيان صفات الحدود،57/7، ط: دار الكتب العلمية)
لأن الإرث إنما يجري في المتروك من ملك أو حق للمورث على ما قال «عليه الصلاة والسلام - من ترك مالا أو حقا فهو لورثته» ولم يوجد شيء من ذلك فلا يورث ولا يجري فيه التداخل؛ لما ذكرنا، والله سبحانه وتعالى أعلم

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 139 Sep 25, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.