عنوان: قرض کی واپسی میں حسن ادا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ عمل(2132-No)

سوال: ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب قرض لیتے تھے تو زیادہ کرکے واپس کرتے تھے، اور فرماتے تھے کہ احسان کا بدلہ تو احسان ہی ہوتا ہے۔ اِس بات كی تصدیق فرمادیں۔ جزاک اللہ خیر

جواب: جی ہاں ! ان مفتی صاحب کی بتائی ہوئی بات درست ہے۔
لیکن واضح رہے کہ اگر قرض پر فریقین کوئی نفع شرط لگا کر طے کرلیں، تو بلاشبہ یہ سود اور حرام ہے۔
لیکن مقروض اگر اپنی خوشی سے قرضہ واپس کرتے ہوئے، کچھ اضافہ دیدے تو نہ صرف جائز ہے، بلکہ حسن اخلاق کا تقاضہ اور سنت عمل ہے، بشرطیکہ یہ اضافہ پہلے سے طے شدہ نہ ہو، اگر وہ نہ دے تو اس سے اس کا مطالبہ بھی نہ کیا جائے۔ نیز معاشرے میں اس کا رواج ایسا نہ ہو جائے کہ یہ گویا مشروط نفع کے درجے میں چلا جائے۔
ذیل میں قرض لینے اور ادا کرنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک طرز رعمل ذکر کیا جاتا ہے:
١- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ الله حَقٌّ، فَأَغْلَظَ لَهُ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُ رَسُولِ الله، فَقَالَ النّبِيّ صلى الله عليه وسلم: "إنّ لِصَاحِبِ الحَقِّ مَقَالا"، فَقَالَ لَهُمُ: "اشْتَرُوا لَهُ سِنّاً فَأَعْطُوهُ إيّاهُ" فَقَالُوا: إنّا لاَ نَجِدُ إِلاّ سِنّاً هُوَ خَيْرٌ مِنْ سِنّهِ، قَالَ: "فَاشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إيّاهُ، فَإنّ مِنْ خَيْرِكُمْ-أَوْ خَيْرَكُمْ- أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً".
(متفق عليه)
ترجمه:
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے قرضے کا تقاضہ کیا، اور سخت کلامی کی، صحابہ کرام نے اسے اس کی اس سخت کلامی کا جواب دینے کی کوشش کی، تو آپ نے انہیں منع فرمادیا اور ارشاد فرمایا: صاحب حق کو کہنے کا حق ہے، لہذا اسے کچھ نہ کہو، پھر اس کا قرض ادا کرنے کے لیے٬ آپ نے فرمایا: اس کے لیے ایک اونٹ خرید لاؤ اور اس کو دیدو، چناچہ صحابہ کرام نے تلاش کرنے کے بعد آکر عرض کیا: اس شخص کے دیے ہوئے اونٹ کی حیثیت کا اونٹ نہیں ملا٬ اس سے بڑھیا اور اعلی درجے کا اونٹ بازار میں مل رہا ہے۔
تو آپ نے فرمایا: وہی خرید لاؤ اور اسے وہی دیدو، کیونکہ تم میں وہ آدمی زیادہ اچھا ہے، جو لیا ہوا قرضہ اچھا اور برتر ادا کرے۔
۲- وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِالله رَضيَ اللهُ عَنهُما قَالَ: أتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي المَسْجِدِ. قال مِسْعَرٌ: أرَاهُ قال: ضُحىً، فَقال: "صَلِّ رَكْعَتَيْنِ". وَكَانَ لِي عَلَيْهِ دَيْنٌ، فَقَضَانِي وَزَادَنِي. (متفق عليه)
ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔۔۔۔میرا آپ پر کچھ قرضہ تھا، تو آپ نے مجھے وہ ادا فرمایا اور کچھ اضافے کے ساتھ دیا۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2453 Sep 20, 2019
qarz li wapsi me / mein husan e ada or / aur nabi s.a.w ka tarz e amal, Good payment and The good deeds of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) in repaying debts

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.