سوال:
حضرت ! پچھلی صدی میں مجدد کون گزرا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ کسی شخصیت کی تجدیدی خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے اس کے "مجدد" ہونے کا فیصلہ اس زمانے کے خواص اور اونچے درجے کے اہل علم اولیاء کرتے ہیں۔
ہماری معلومات کے مطابق بہت سے بزرگان دین نے گذشتہ صدی کے معروف بزرگ حضرت حکیم الامت مولانا محمد اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ کو ان کی ہمہ جہت دینی خدمات (جو کہ دین کے تمام شعبوں سے متعلق تھیں) کے پیش نظر "مجدد" کا درجہ دیا ہے۔ اسی وجہ سے حضرت تھانویؒ " حکیم الامت و مجدد الملت" کے لقب سے مشہور ہوئے۔ تاہم دین کے کسی ایک شعبے میں کسی شخصیت کے کارہائے نمایاں کو سامنے رکھتے ہوئے بہت سے بزرگوں نے کچھ نام اور بھی تجویز کیے ہیں، مثلاً: دین کی دعوت و تبلیغ اور مسلمانوں میں دینی بیداری اور ایمانی کیفیات کے حصول کے لیے کی جانے والی خدمات کے پیش نظر حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی نور اللہ مرقدہ کو مجدد کہا گیا ہے۔ اسی طرح حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی نوراللہ مرقدہ کو بھی حدیث شریف کے لیے ان کی بیش قیمت خدمات کی وجہ سے مجدد کا لقب دیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاۃ المفاتیح: (321/1، ط: دار الفکر)
وعنه، فيما أعلم عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: " «إن الله عز وجل يبعث لهذه الأمة على رأس كل مائة سنة من يجدد لها دينها» ". رواه أبو داود.
(قال: إن الله عز وجل يبعث لهذه الأمة ") أي: أمة الإجابة، ويحتمل أمة الدعوة (على رأس كل مائة سنة) : أي: انتهائه أو ابتدائه إذا قل العلم والسنة وكثر الجهل والبدعة (من يجدد) : مفعول يبعث (لها) أي: لهذه الأمة (دينها) أي: يبين السنة من البدعة ويكثر العلم ويعز أهله ويقمع البدعة ويكسر أهلها.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی