عنوان: نماز کی سنتیں (21377-No)

سوال: مفتی صاحب! نماز کی سنتیں کتنی ہیں؟

جواب: نماز کی سنتیں درج ذیل ہیں:
نماز کی سنتیں:
1.تکبیر کہتے وقت دونوں ہاتھوں کو اٹھانا، مردوں کا کانوں کی لَو تک اور عورتوں کا کندھوں تک۔
2.ہاتھ اٹھاتے وقت دونوں ہاتھوں کی انگلیاں اپنے حال پر کھلی رکھنا کہ نہ بہت کھلی ہوئی ہوں اور نہ بہت ملی ہوئی ہوں۔
3.انگلیوں اور ہتھیلیوں کا قبلہ رُخ ہونا۔
4.تکبیرِ تحریمہ کے بعد مردوں کا ناف کے نیچے اس طرح ہاتھ باندھنا کہ دائیں ہتھیلی بائیں کلائی کے جوڑ پر رہے، دائیں انگوٹھے اور چھنگلیوں سے حلقہ بناکر کلائی کو پکڑے اور داہنے ہاتھ کی تین انگلیاں بائیں کلائی کی پشت پر رہیں۔ اور عورتیں اپنے ہاتھ سینے پر رکھیں اس طرح کہ داہنی ہتھیلی کو بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھیں اور حلقہ نہ بنائیں۔
5.پہلی رکعت میں ثناء یعنی"سبحانك اللهم ... الخ" مکمل پڑھنا۔
6.صرف پہلی رکعت میں قرأت کے لیے تعوّذ (اعوذ بالله من الشیطٰن الرجیم) پڑھنا اور ہر رکعت کے شروع میں تسمیہ (بسم الله الرحمٰن الرحیم) پڑھنا۔
7.فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا۔
8.ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد امام اور منفرد کا "آمین" کہنا۔ قرأت بلند آواز سے ہو تو سب مقتدیوں کا بھی آہستہ آواز میں "آمین" کہنا۔
9.ثناء، تعوّذ، بسم اللہ اور آمین آہستہ کہنا۔
10.سنت کے موافق قرأت کرنا۔ یعنی فجر اور ظہر کے وقت فرض نمازوں کی پہلی دو رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد طوالِ مفصل (سورہ حجرات سے سورہ بروج تک) کی سورتوں کا پڑھنا، عصر اور عشاء کے وقت اوساطِ مفصل (سورہ طارق سے سورہ لم یکن تک) کی سورتوں میں سے سورتیں پڑھنا اور مغرب میں قصارِ مفصل (سورہ زلزال سے سورہ ناس تک) پڑھنا، بشرطیکہ سفر اور ضرورت کی حالت نہ ہو، سفر اور ضرورت کی حالت میں جو بھی سورت پڑھنا چاہے، پڑھ سکتا ہے۔
11.صرف فجر کی نماز میں پہلی رکعت کی قراءت کو دوسری سے لمبی کرنا۔
12.رکوع میں کم از کم تین بار "سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ" کہنا۔
13.رکوع میں مَردوں کو چاہیے کہ وہ اپنی پیٹھ کو بچھادیں اور سر کو پشت کی سیدھ میں رکھیں، دونوں ہاتھوں کی کھلی انگلیوں سے گھٹنوں کو پکڑیں۔ پنڈلیوں کو سیدھا رکھیں، گھٹنوں کو خم نہ دیں اور بازوؤں کو پہلو سے جدا نہ رکھیں۔
14.رکوع سے اٹھتے وقت امام "سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَہٗ" اور سیدھے کھڑے ہوکر مقتدی کو "رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ" اور منفرد کو یہ دونوں کہنا چاہیے۔
15.ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہوتے وقت تکبیر یعنی "اَللهُ اَکْبَرُ" کہنا۔
16.سجدے میں جاتے وقت پہلے دونوں گھٹنوں پھر دونوں ہاتھ پھر پیشانی پھر ناک رکھنا جبکہ بعض کے نزدیک پہلے ناک رکھے پھر پیشانی رکھے اور سجدے سے اٹھتے وقت اس کے برعکس کرنا۔
17.سجدہ میں دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ملاکر رکھنا اور قبلہ رُخ رکھنا اور دونوں ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کرنا اور اپنے بازوؤں کو پہلو سے جدا رکھنا اور کہنیوں کو زمین سے اونچا رکھنا اور پیٹھ کو رانوں سے جدا رکھنا مردوں کیلیے سنّت ہے۔
18.ہر سجدہ میں کم سے کم تین بار "سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی" کہنا۔
19.دوسرے سجدے کے بعد جب دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہو تو پنجوں کے بل اٹھے اور گھٹنے پر ہاتھ رکھ کر اٹھے۔
20.ہر جلسے اور قعدہ میں دایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھنا اور دائیں پاؤں کو اس طرح کھڑا رکھنا کہ اس کے انگلیوں کے سرے قبلہ رخ ہوں۔
21.دونوں ہاتھ رانوں پر رکھنا اور ہاتھوں کی انگلیوں کو اپنی حالت پر چھوڑنا اور انگلیوں کے سرے گھٹنے کے قریب رکھنا۔
22.تشہد میں "اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ" پر کلمے (شہادت) کی انگلی سے اشارہ کرنا۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ درمیان کی انگلی اور انگوٹھے کے سروں کو ملا کر حلقہ بنایا جائے اور "لا اله" پر انگلی کھڑی کی جائے اور "الا الله" پر جھکا دی جائے۔ جھکانے میں اس کا خیال رکھے کہ تھوڑا سا جھکا دے، بالکل گرانا صحیح نہیں ہے۔
23.قعدہ اخیرہ میں درود شریف پڑھنا اور درود شریف کے بعد کوئی ایسی دعا مانگنا جو قرآن و احادیث سے منقول ہو، اور اگر وہ دعا قرآن و احادیث سے منقول نہ ہو لیکن اس کا طلب کرنا الله کے سوا کسی سے ممکن نہ ہو تو ایسی دعا کے مانگنے کی بھی گنجائش ہے۔
24.پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف سلام پھیرنا اور ساتھ میں چہرہ کو بھی پھیرنا۔
25.امام کو دونوں سلام بلند آواز سے کہنا مگر دوسرے سلام کو پہلے کی نسبت پست آواز میں کہنا۔
26.سلام ان لفظوں سے کہنا "السلام علیکم ورحمة الله"
سنتوں کا حکم: نماز کی سنتوں کا حکم یہ ہے کہ کوئی بھی سنت جان بوجھ کر چھوڑدے یا بھول کر چھوٹ جائے، اس سے ثواب میں تو کمی آتی ہے، نماز فاسد نہیں ہوتی اور نہ ہی سجدہ سہو کی ضرورت ہوتی ہے۔
(ماخوز از تفہیم الفقہ بتغییر یسیر، ص: 119 تا 121، ط: مکتبۃ النور کراچی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

نور الإیضاح: (ص: 56، ط: المكتبة العصرية)
فصل في سننها
وهي إحدى وخمسون:
1 - رفع اليدين للتحريمة حذاء الأذنين للرجل والأمة.
2 - وحذاء المنكبين للحرة.
3 - ونشر الأصابع.
4 - ومقارنة إحرام المقتدي لإحرام إمامه.
5 - ووضع الرجل يده اليمنى على اليسرى تحت سرته.
وصفة الوضع: أن يجعل باطن كف اليمنى على ظاهر كف اليسرى محلقا بالخنصر والإبهام على الرسغ.
6 - ووضع المرأة يديها على صدرها من غير تحليق.
7 - والثناء.
8 - والتعوذ للقراءة.
9 - والتسمية أول كل ركعة.
10 - والتأمين.
11 - والتحميد.
12 - والإسرار بها.
13 - والاعتدال عند التحريمة من غير طأطأة الرأس.
14 - وجهر الإمام بالتكبير والتسميع.
15 - وتفريج القدمين في القيام قدر أربع أصابع.
16 - وأن تكون السورة المضمومة للفاتحة:
أ - من طوال المفصل في الفجر والظهر.
ب - ومن أوساطه في العصر والعشاء.
ج - ومن قصاره في المغرب لو كان مقيما.
د - ويقرأ أي سورة شاء لو كان مسافرا.
17 - وإطالة الأولى في الفجر فقط.
18 - وتكبيرة الركوع.
19 - وتسبيحه ثلاثا.
20 - وأخذ ركبتيه بيديه.
21 - وتفريج أصابعه والمرأة لا تفرجها.
22 - ونصب ساقيه.
23 - وبسط ظهره.
24 - وتسوية رأسه بعجزه.
25 - والرفع من الركوع.
26 - والقيام بعده مطمئنا.
27 - ووضع ركبتيه ثم يديه ثم وجهه للسجود.
28 - وعكسه المنهوض.
29 - وتكبير السجود.
30 - وتكبير الرفع.
31 - وكون السجود بين كفيه.
32 - وتسبيحه ثلاثا.
33 - ومجافاة الرجل بطنه عن فخذيه ومرفقيه عن جنبيه وذراعيه عن الأرض.
34 - وانخفاض المرأة ولزقها بطنها بفخذيها.
35 - والقومة.
36 - والجلسة بين السجدتين.
37 - ووضع اليدين على الفخذين فيما بين السجدتين كحالة التشهد.
38 - وافتراش رجله اليسرى ونصب اليمنى.
39 - وتورك المرأة.
40 - والإشارة في - الصحيح - بالمسبحة عند الشهادة يرفعها عند النفي ويضعها عند الإثبات.
41 - وقراءة الفاتحة فيما بعد الأوليين.
42 - والصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم في الجلوس الأخير.
43 - والدعاء بما يشبه ألفاظ القرآن والسنة لا كلام الناس.
44 - والالتفات يمينا ثم يسارا بالتسليمتين.
45 - ونية الإمام:
أ - الرجال ب - والحفظة
ج - وصالح الجن بالتسلمتين في الأصح.
46 - ونية المأموم إمامه في جهته وإن حاذاه نواه في التسليمتين مع:
أ - القوم ب - والحفظة ج - وصالح الجن.
47 - ونية المنفرد الملائكة فقط.
48 - وخفض الثانية عن الأولى.
49 - ومقارنته لسلام الإمام.
50 - والبداءة باليمين.
51 - وانتظار المسبوق فراغ الإمام

الدر المختار: (521/1، 523، ط: دار الفکر)
(ودعا) ..... (بالأدعية المذكورة في القرآن والسنة. لا بما يشبه كلام الناس) اضطرب فيه كلامهم ولا سيما المصنف؛ والمختار كما قاله الحلبي أن ما هو في القرآن أو في الحديث لا يفسد، وما ليس في أحدهما إن استحال طلبه من الخلق لا يفسد وإلا يفسد لو قبل قدر التشهد، وإلا تتم به ما لم يتذكر سجدة

الفتاوى الهندية: (1/ 76، ط: دار الفکر)
«وفي الولوالجية ينبغي أن يدعو في الصلاة بدعاء محفوظ؛ لأنه يخاف أن يجري على لسانه ما يشبه كلام الناس فتفسد صلاته.»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 6 Oct 11, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.