سوال:
مفتی صاحب! جن نمازوں میں سری قراءت ہوتی ہے، اس میں کتنی مقدار میں جہری قراءت کرنے سے سجدہ سہو کرنا واجب ہوجاتا ہے؟ اسی طرح جن نمازوں میں جہری قراءت ہوتی ہے، اس میں کتنی مقدار میں سری قراءت کرنے سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے؟
جواب: جہری نماز میں تین چھوٹی آیات یا ایک لمبی آیت (جو کلمات کے اعتبار سے قریباً دس کلمے اور حروف کے اعتبار سے تیس حروف بنتے ہیں) سرّاً یعنی آہستہ پڑھنے سے سجدہ سہو لازم ہوگا، اسی طرح سرّی نماز میں تین چھوٹی آیات یا ایک لمبی آیت جہراً یعنی بلند آواز سے پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہوگا، البتہ اگر کوئی شخص منفرد یعنی تنہا نماز پڑھ رہا ہو اور اس نے سرّی نماز میں بلند آواز سے یا جہری نماز میں آہستہ آواز سے قراءت کی ہو تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، کیونکہ جہراً اور سرّاً قراءت کرنے کا وجوب جماعت کی نماز کے ساتھ خاص ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (81/2، ط: سعید)
(قَوْلُهُ وَالْجَهْرُ فِيمَا يُخَافِتُ فِيهِ لِلْإِمَامِ إلَخْ) فِي الْعِبَارَةِ قَلْبٌ، وَصَوَابُهَا وَالْجَهْرُ فِيمَا يُخَافِتُ لِكُلِّ مُصَلٍّ وَعَكْسُهُ لِلْإِمَامِ ح وَهَذَا مَا صَحَّحَهُ فِي الْبَدَائِعِ وَالدُّرَرِ، وَمَالَ إلَيْهِ فِي الْفَتْحِ وَشَرْحِ الْمُنْيَةِ وَالْبَحْرِ وَالنَّهْرِ وَالْحِلْيَةِ عَلَى خِلَافِ مَا فِي الْهِدَايَةِ وَالزَّيْلَعِيِّ وَغَيْرِهِمَا، مِنْ أَنَّ وُجُوبَ الْجَهْرِ وَالْمُخَافَتَةِ مِنْ خَصَائِصِ الْإِمَامِ دُونَ الْمُنْفَرِدِ.
وَالْحَاصِلُ أَنَّ الْجَهْرَ فِي الْجَهْرِيَّةِ لَا يَجِبُ عَلَى الْمُنْفَرِدِ اتِّفَاقًا ؛ وَإِنَّمَا الْخِلَافُ فِي وُجُوبِ الْإِخْفَاءِ عَلَيْهِ فِي السِّرِّيَّةِ وَظَاهِرُ الرِّوَايَةِ عَدَمُ الْوُجُوبِ كَمَا صَرَّحَ بِذَلِكَ فِي التَّتَارْخَانِيَّة عَنْ الْمُحِيطِ، وَكَذَا فِي الذَّخِيرَةِ وَشُرُوحِ الْهِدَايَةِ كَالنِّهَايَةِ وَالْكِفَايَةِ وَالْعِنَايَةِ وَمِعْرَاجِ الدِّرَايَةِ. وَصَرَّحُوا بِأَنَّ وُجُوبَ السَّهْوِ عَلَيْهِ إذَا جَهَرَ فِيمَا يُخَافِتُ رِوَايَةُ النَّوَادِرِ اه فَعَلَى ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ لَا سَهْوَ عَلَى الْمُنْفَرِدِ إذَا جَهَرَ فِيمَا يُخَافِتُ فِيهِ وَإِنَّمَا هُوَ عَلَى الْإِمَامِ فَقَطْ.
رد المحتار: (537/1، 538، ط: سعید)
(تنْبِيهٌ) لَمْ أَرَ مَنْ قَدَّرَ أَدْنَى مَا يَكْفِي بِحَدٍّ مُقَدَّرٍ مِنْ الْآيَةِ الطَّوِيلَةِ ،۔۔۔۔وَيُفِيدُ قَوْلَهُمْ: لَوْ قَرَأَ آيَةً تَعْدِلُ أَقْصَرَ سُورَةٍ جَازَ، وَفِي بَعْضِ الْعِبَارَاتِ تَعْدِلُ ثَلَاثًا قِصَارًا أَيْ كَقَوْلِهِ تَعَالَى -(ثُمَّ نَظَرَ) (المدثر: 21) (ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ) (المدثر: 22)(ثُمَّ أَدْبَرَ وَاسْتَكْبَرَ) (المدثر: 23)- وَقَدْرُهَا مِنْ حَيْثُ الْكَلِمَاتُ عَشْرٌ، وَمِنْ حَيْثُ الْحُرُوفُ ثَلَاثُونَ، فَلَوْ قَرَأَ -(اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ)(البقرة: 255)- يَبْلُغُ مِقْدَارَ هَذِهِ الْآيَاتِ الثَّلَاثِ فَعَلَى مَا قُلْنَاهُ لَوْ اقْتَصَرَ عَلَى هَذَا الْقَدْرِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ كَفَى عَنْ الْوَاجِبِ، وَلَمْ أَرَ مَنْ تَعَرَّضَ لِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ فَلْيُتَأَمَّلْ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی