عنوان: مکمل نمازوں کا اہتمام نہ کرنے والے امام کی تنخواہ کا حکم (21408-No)

سوال: مفتی صاحب! وضاحت فرمائیں کہ ایک ادارے میں پیش امام صاحب کو پانچ وقت نماز اور جمعہ کی نماز باجماعت پڑھانے کے لیے رکھا جاتا ہے، اگر وہ پانچ وقت کی جگہ دو یا تین یا چار وقت نماز پڑھانے آییں تو ان کی کمائی حلال ہے یا حرام؟

جواب: واضح رہے کہ جس شخص کو کسی ادارے میں پانچ وقت نماز اور جمعہ پڑھانے کے لیے رکھا جائے تو اس کے لیے بغیر کسی عذر و اجازت اور بلا کسی نائب کے انتظام کے اپنی ذمہ داری میں کوتاہی کرنا جائز نہیں ہے اور ایسی صورت میں وہ اپنے پورے وقت کی تنخواہ کا مستحق نہیں ہوگا، لہذا ایسے امام کے لیے اپنی ذمہ داری مکمل اہتمام کے ساتھ نبھانا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (70/6، ط: دار الفكر)
وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل.

النتف فی الفتاویٰ: (559/2، ط: مؤسسة الرسالة)
فإن وقعت على عمل معلوم فلاتجب الأجرة إلا بإتمام العمل إذا كان العمل مما لايصلح أوله إلا بآخره، و إن كان يصلح أوله دون آخره فتجب الأجرة بمقدار ما عمل.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 85 Oct 22, 2024
mukamal namaz ka ihtemam na karne wale imam ki tankhwa ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.