عنوان: رسول اللہ ﷺ پانی پیتے ہوئے تین مرتبہ سانس لیتے تھے۔۔۔الخ حدیث کی تشریح(2168-No)

سوال: ایسی کوئی حدیث موجود ہے جس سے پانی کا تین سانسوں میں پینا ثابت ہو۔ اگر ایسا حدیث میں ہے تو یہ بھی بتا دیں کہ عام طور پر گرمیوں کے موسم میں لوگ ایک ٹائم پہ تین یا چار گلاس پانی پیتے ہیں اور ہر گلاس ختم کرنے کے بعد تھوڑا سا وقفہ آہی جاتا ہے تو کیا یوں تین سانسوں والی شرط پوری ہوگی یا ہر گلاس میں تین سانسیں لینی ہوں گی؟

جواب: جی ہاں ! حدیث مبارک میں تین سانس میں پانی پینے کی ھدایت کی گئی ہے۔
ذیل میں اس سلسلے کی دو حدیثیں لکھی جاتی ہیں:
۱۔ عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَنَفَّسُ فِي الشَّرَابِ ثَلَاثًا، وَيَقُولُ: "إِنَّهُ أَرْوَى وَأَبْرَأُ وَأَمْرَأُ". (صحیح البخارى: ۵۶۳۱ ، صحیح المسلم: ۲۰۲۸ )
ترجمہ :
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پانی پیتے ہوئے تین مرتبہ سانس لیتے تھے اور فرماتے تھے: یہ طریقہ زیادہ سیراب کرنے والا ، بدن کو صحت بخشنے والا ، اور خوب ہضم ہونے والا ہے۔
۲۔ وعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه: "أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا".
(مسند أحمد: ۱۲۲۹۵ )
ترجمہ :
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو یا تین سانسوں میں پانی پیا کرتے تھے ۔
كشف الباري شرح صحیح البخاري میں ہے:
مستحب یہی ہے کہ پانی پینے کے درمیان تین سانسیں لی جائیں ، ایک سانس میں پینا اگرچہ جائز تو ہے، لیکن بہتر نہیں، غٹ غٹ کرکے ایک سانس میں پینے کے طبی نقصانات بھی ہیں، اس میں بھی مستحب صورت یہ ہے کہ پہلے سانس میں تھوڑا پیا جائے ، دوسرے سانس میں اس سے کچھ زیادہ پیاجائے ، اور تیسرے سانس میں پورا پیا جائے۔البتہ سانس لیتے ہوئے منھ سے گلاس کوالگ رکھا جائے۔
(كشف الباري شرح البخاري: ۱۱/ ۴۴۵)
حدیث مبارک کا مطلب یہ ہے کہ
تین سانس میں پانی پینے کی ھدایت، ایک مرتبہ پانی پینے سے متعلق ہے، چنانچہ ہر گلاس مستقل ایک مرتبہ پانی پینے جیسا ہے، لہذا ہر گلاس کو تین سانس لے کر پینا چاہیے، ممکن ہے کہ دوسرا یا تیسرا گلاس کچھ دیر سے پیا جائے، اس لیے کہ ایک گلاس ایک سانس میں پیا جائے گا، تو دو گلاس کے بعد اگر فاصلہ آگیا، تو تین سانس والی سنت پر عمل نہیں ہو سکے گا۔
ہاں! اگر بہت چھوٹا گلاس ہو، پانی قریب رکھا ہو، تاکہ دوبارہ گلاس بھرنے میں دیر نہ لگے، تو ایسی صورت میں درمیان کا وقفہ تین سانسوں کے قائم مقام سمجھا جائے گا۔
(کذا فی امداد الفتاوی: ۴/ ۱۰۳ بتسہیل وتصرف یسیر)

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2681 Sep 25, 2019
pyaas ki shiddat ke / key waqt aik glass aik sans me / mein peney ka hokom / hokum, Ruling on drinking a glass in one breath when thirst is intense

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.