سوال:
ایک صاحب نے سوال کیا ہے کہ مجھ سے ایک گورے نے پوچھا ہے کہ کتا جب باہر رکھ سکتے ہیں تو گھر کے اندر کیوں نہیں رکھ سکتے؟
جواب: حدیث مبارک میں ہے:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لا تدخل الملائکة بیتًا فیہ صورة ولا کلب".
(البخاری: ۵ /۱۸ رقم: ۴۰۰۲ ط: بیروت)
ترجمہ:
رحمت کے فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر ہو یا کتا ہو۔
"من اتخذ کلبًا إلاّ کلب ماشیة أو صید أو زرع انتقص من أجرہ کل یوم قیراط".
(سنن الترمذی، رقم: ۱۴۹، باب ما جاء من أمسک کلبا)
ترجمہ:
یعنی جس شخص نے جانور اور کھیتی وغیرہ کی حفاظت یا شکار کے علاوہ کسی اور مقصد سے کتا پالا، اس کے ثواب میں ہرروز ایک قیراط کم ہوگا۔
مذکورہ بالا دوحدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ محض شوقیہ طور پر کتا پالنا شرعاً ممنوع ہے۔
ہاں! اگر شکار یا حفاظت کے لیے کتا پالا جائے تو اس کی اجازت ہے۔
باقی یہ کہ شوقیہ طور پر کتا پالنا کیوں ممنوع ہے، تو اس کی حکمتیں و مصلحتیں اللہ تعالی اور اس کے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی معلوم ہیں۔
مومن بندوں کی شان یہ ہوتی ہے کہ وہ مالک حقیقی کے احکامات پر بلا چوں و چراں عمل کرتے ہیں اور یہی اتباع کامل ہے۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی