عنوان: یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے انبیاء ہونے کے بارے میں اختلاف(2216-No)

سوال: کیا یہ بات صحیح ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو ان کا قصور معاف کرنے کے بعد اللہ سبحانہ تعالی نے پیغمبر بنا دیا تھا؟ اور یہ بات بخاری اور مسلم شریف کی روایت میں موجود ہے؟

جواب: واضح رہے کہ بخاری اور مسلم شریف میں یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی نبوت کے بارے میں تلاش بسیار کے باوجود کوئی روایت نہیں ملی۔
یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے بارے مفسرین کے مختلف اقوال ہیں:
1۔یوسف علیہ السلام کے بھائی بھی انبیاء تھے۔
2۔ انبیاء نہیں تھے۔
3۔یوسف علیہ السلام کی معافی کے بعد اللہ تعالی نے ان کو نبوت عطاء کی۔
4۔ بعض اہل علم نے اس بارے میں توقف اختیار کیا ہے۔
لیکن صحیح اور راجح قول یہ ہے کہ یوسف علیہ السلام کے بھائی انبیاء نہیں تھے۔
علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ سورة یوسف کی آیت "یلتقطہ بعض السیارة" کی تفسیر میں لکھا ہے کہ یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ یوسف علیہ السلام کے بھائی انبیاء نہیں تھے، نہ شروع سے اور نہ بعد میں ، کیونکہ انبیاء علیھم السلام کسی مسلمان کے قتل کی تدبیر نہیں کرتے، بلکہ وہ مسلمان تھے، انہوں گناہ کا ارتکاب کیا پھر توبہ کرلی اور ایک ضعیف قول یہ ہے کہ انبیاء تھے اور عقلا نبی سے خطا اور ذلت محال نہیں ہے، تو یہ ان کی خطاء تھی، لیکن اس قول کی اس لیےتردید کی جاتی ہے،کیونکہ اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے کہ انبیاء علیھم السلام گناہ کبیرہ سے معصوم ہوتے ہیں، اور ایک ضعیف قول یہ ہے کہ یوسف علیہ السلام کے بھائی اس وقت نبی نہیں تھے، پھر بعد میں ان کو اللہ تعالی نے نبوت عطاء فرمائی اور یہی مناسب ہے۔
علامہ ابن کثیررحمہ اللہ کے نزدیک راجح قول یہ ہے کہ یوسف علیہ السلام کے بھائی انبیاء نہیں تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تفسیر القرطبی: (115/9، ط: مکتبہ حقانیہ، کراتشی)
وفي هذا ما يدل على أن إخوة يوسف ما كانوا أنبياء لا أولا ولا آخرا، لأن الأنبياء لا يدبرون في قتل مسلم، بل كانوا مسلمين، فارتكبوا معصية ثم تابوا. وقيل: كانوا أنبياء، ولا يستحيل في العقل زلة نبي، فكانت هذه زلة منهم، وهذا يرده أن الأنبياء معصومون من الكبائر على ما قدمناه. وقيل: ما كانوا في ذلك الوقت أنبياء ثم نبأهم الله، وهذا أشبه، والله أعلم.

قصص الانبیاء للامام ابن کثیر: (ص: 231، ط: دار القلم، بیروت)
قد قدمنا أن يعقوب كان له من البنين اثنا عشر ولداً ذكراً، وسميناهم، وإليهم تنسب أسباط بني إسرائيل كلهم، وكان أشرفهم وأجلهم وأعظمهم يوسف - عليه السلام -، وقد ذهب طائفة من العلماء إلى أنه لم يكن فيهم نبي غيره، وباقي إخوته لم يوح إليهم، وظاهر ما ذكرنا من فعالهم ومقالهم في هذه القصة يدل على هذا القول، ومن استدل على نبوتهم بقوله: "قولوا آمنا بالله وما أنزل إلينا وما أنزل إلى إبراهيم وإسماعيل وإسحاق ويعقوب والأسباط"، وزعم أن هؤلاء الأسباط، فليس استدلاله بقوي، لأن المراد بالأسباط شعوب بني إسرائيل، وما كان يوجد فيهم من الأنبياء الذين ينزل عليهم الوحي من السماء.
ومما يؤيد أن يوسف - عليه السلام - هو المختص من بين إخوته بالرسالة والنبوة أنه نص على واحد من إخوته سواه، فدل على ما ذكرناه، ويستأنس لهذا يعني بقوله - صلى الله عليه وسلم -: "الكريم ابن الكريم ابن الكريم ابن الكريم يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم".

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2509 Oct 04, 2019
kia yousuf allaihe salam ke / key bhai anbia the / they?, Were hazrat yousuf's (A.S) brothers prophets?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.