عنوان: کشف کی حقیقت(2227-No)

سوال: امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا وضو کے پانی سے گناہوں کا دیکھ لینا، کیا یہ بات درست ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے؟
اصل میں کچھ طبقات کشف کا انکار کرتے ہیں اور کسی صحیح حدیث کا حوالہ دیتے ہیں، مگر یہ کہتے ہیں کہ پہلے کی امتوں میں کسی امتی کے لیے ممکن تھا، مگر اِس امت کے لیے ممکن نہیں ہے۔ براہ مہربانی صحیح حدیث کے حوالے سے ان باتوں کی اصلاح فرمادیں۔

جواب: کسی انسان کے باطن کی صفائی اور تقوی کی برکت سے بعض مرتبہ اسے من جانب اللہ کچھ مخفی احوال واضح کر دیے جاتےہیں، اسے" کشف" کہتے ہیں۔
اس سلسلے میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا مشہور واقعہ ہے: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک لشکر کو روانہ فرمایا اور حضرت ساریہ رضی اللہ عنہ کو اُس لشکر کا سپہ سالار بنایا ، ایک دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ کے درمیان یہ ندا دی کہ یا ساریۃ الجبل ، اے ساریہ! پہاڑ کے دامن میں ہوجاؤ ۔ یہ آپ نے تین دفعہ فرمایا، جب لشکر کی جانب سے قاصد آیاتو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے وہاں کا حال دریافت کیا ؟ اُس نے کہا : اے امیر المؤمنین! ہم نے دشمن سے مقابلہ کیا تو وہ ہمیں شکست دے ہی چکے تھے کہ اچانک ہم نے ایک آواز سنی ، اے ساریہ! پہاڑ کے دامن میں ہوجاؤ ۔ پس ہم نے اپنی پیٹھ پہاڑ کی جانب کرلی تو اللہ تعالی نے دشمنوں کو شکست دے دی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ بھی عرض کیا گیا کہ بیشک وہ آواز دینے والے آپ ہی تھے ۔(دلائل النبوة للبيهقي،حديث نمبر:۲۶۵۵)
کشف سے حاصل ہونے والا علم ظنی ہوتا ہے، اگر وہ علم شریعت کے مطابق ہو تو قابل قبول ہوتا ہے، البتہ اس پر عمل کرنا لازم نہیں ہوتا ہے، اور اگر وہ علم شریعت کے مطابق نہ ہو تو اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا، جیسا کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا وضو سے جھڑنے والے گناہوں کا کشف ہو جانا قابل قبول ہے، کیونکہ وضو سے گناہوں کے جھڑنے کا ذکر حدیث شریف میں موجود ہے۔
صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب ایک مسلم (مومن) بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پانی (یاپانی کے آخری قطرے) کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ سارے گناہ، جنہیں اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے کیا تھا، خارج ہو جاتے ہیں۔ اور جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو پانی (یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ سارے گناہ، جو اس کے ہاتھوں نے پکڑ کر کیے تھے، خارج ہو جاتے ہیں۔ اور جب وہ اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے تو پانی (یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ تمام گناہ، جو اس کے پیروں نے چل کر کیے تھے، خارج ہو جاتے ہیں، حتی کہ وہ گناہون سے پاک ہو کر نکلتا ہے۔(صحیح المسلم:حدیث نمبر: ۵۷۷ )
نیز کشف غیر اختیاری چیز ہے، اور یہ شریعت کا مطلوب و مقصود بھی نہیں ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس سے شریعت کا کوئی حکم ثابت نہیں ہوتا ہے، بلکہ اس کی حقیقت صرف اس قدر ہے کہ بعض مرتبہ اللہ تعالی صرف اپنے خاص بندوں کی تسلی کے لیے یا ان پر انعام کرنے کے لیے ان پر مخفی باتوں کو کھول دیتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

دلائل النبوة للبيهقي: (رقم الحدیث: 2655)
عن ابن عمر قال: وجه عمر جيشا وأمر عليهم رجلا يدعى سارية فبينما عمر يخطب يوما جعل ينادي: يا سارية الجبل - ثلاثا، ثم قدم رسول الجيش فسأله عمر، فقال: يا أمير المؤمنين! لقينا عدونا فهزمنا، فبينا نحن كذلك إذ سمعنا صوتا ينادي: يا سارية الجبل - ثلاثا، فأسندنا ظهورنا إلى الجبل فهزمهم الله، فقيل لعمر: إنك كنت تصيح بذلك. "ابن الأعرابي في كرامات الأولياء والديرعاقولي في فوائده وأبو عبد الرحمن السلمي في الأربعين وأبو نعيم عق معا في الدلائل واللالكائي في السنة، قال الحافظ ابن حجر في الإصابة: إسناده حسن".
(جامع الأحاديث للسيوطي،حرف الياء ،فسم الافعال،مسند عمر بن الخطاب، حديث نمبر:۲۸۶۵۷)
(كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال لعلي المتقي الهندي،حرف الفاء ، كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال، حديث نمبر:۳۵۷۸۸)
(الإصابة في معرفة الصحابة،لابن حجر العسقلاني،القسم الأول ،السين بعدها الألف)

صحیح المسلم: (كِتَاب الطَّهَارَةِ، باب خُرُوجِ الْخَطَايَا مَعَ مَاءِ الْوُضُوءِ٬ رقم الحدیث: 577)
عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا توضا العبد المسلم، او المؤمن، فغسل وجهه، خرج من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء، او مع آخر قطر الماء، فإذا غسل يديه خرج من يديه كل خطيئة، كان بطشتها يداه مع الماء، او مع آخر قطر الماء، فإذا غسل رجليه، خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء، او مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب ".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1530 Oct 08, 2019
kashaf ki haqiqat / haqeqat, The reality of kashaf / discovery

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.