عنوان: عقیقہ کا مسنون طریقہ اور اس دن کے مستحب اعمال(2239-No)

سوال: السلام علیکم، جناب ! جب کسی کے گھر میں لڑکی پیدا ہو جائے، تو شرعی عقیقہ کا طریقہ بتادیں۔ جزاک اللہ

جواب: عقیقہ کے لغوی معنیٰ کاٹنے، چیرنے اور پھاڑنے کے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں نومولود بچہ / بچی کی جانب سے اس کی پیدائش کے ساتویں دن جو جانور ذبح کیا جاتا ہے، اُسے "عقیقہ" کہتے ہیں۔ 
بچے کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرنا سنت (غیر موکدہ) یعنی مستحب کے حکم میں ہے، اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کرسکے، تو چودھویں (14) دن، ورنہ اکیسویں (21) دن کرے، اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے، اگر کرلے تو ادا ہوجاتا ہے، تاہم جب بھی عقیقہ کرے، بہتر یہ ہے کہ پیدائش کے دن  کے حساب سے ساتویں دن کرے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے عقیقہ فرمایا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے دو دو مینڈھے ذبح فرمائے تھے۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ ”عقیقہ“ کی وجہ سے بچہ پر سے بلائیں ٹلتی ہیں۔
 
اگر لڑکا پیدا ہو تو دو بکرے (یا بڑے جانور میں دو حصے) اور لڑکی پیدا ہو تو ایک بکرا (یا بڑے جانور میں ایک حصہ) ذبح کرنا مستحب ہے۔
عقیقہ کے گوشت میں مستحب یہ ہے  کہ قربانی کے گوشت کی طرح اس کے تین حصے کیے جائیں، یعنی ایک حصہ اپنے لیے رکھنا، ایک حصہ عزیز و اقارب میں تقسیم کرنا اور ایک حصہ فقراء میں تقسیم کرنا مستحب ہے، اور اس گوشت سے دعوت کرنا بھی جائز ہے اور ایسی دعوت میں شریک ہونا بھی جائز ہے۔
عقیقہ کے ساتھ یہ بھی مسنون ہے کہ اس دن بچے کا کوئی مناسب اسلامی نام رکھا جائے، نیز اس کے سر کے بال صاف کیے جائیں اور اس کے بال کے وزن کے برابر سونا، چاندی یا اس کی قیمت صدقہ کرنا مستحب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن النسائی: (باب کم یعق عن الجاریہ، 186/3، ط: دار المعرفہ)
عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ عَقَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِكَبْشَيْنِ كَبْشَيْنِ.

سنن النسائی: (باب کم یعق عن الجاریہ، 187/3، ط: دار المعرفہ)
عن سمرة بن جندب، عن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قال: ”کل غلام رھینٴ بعقیقتہ تذبح عنہ یوم السابعة، ویحلق رأسہ ویسمّیٰ“․

سنن النسائی: (باب کم یعق عن الجاریہ، 186/3، ط: دار المعرفہ)
عَنْ ام کرز رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قال : عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ ولا یضرکم ذکرانا کن او اناثا۔
 
المستدرک للحاکم: (کتاب الذبائح، رقم الحدیث: 7595، 266/4، ط: دار الكتب العلمية)
عن عطاء، عن أم كرز، وأبي كرز، قالا: نذرت امرأة من آل عبد الرحمن بن أبي بكر إن ولدت امرأة عبد الرحمن نحرنا جزوراً، فقالت عائشة رضي الله عنها: «لا بل السنة أفضل عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة تقطع جدولاً، ولايكسر لها عظم فيأكل ويطعم ويتصدق، وليكن ذاك يوم السابع، فإن لم يكن ففي أربعة عشر، فإن لم يكن ففي إحدى وعشرين». هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه".
 
اعلاء السنن: (باب العقیقہ، 117/1، ط: ادارۃ القرآن و العلوم الاسلامیة)
أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع‘‘.
 
فتح الباری: (کتاب العقیقة، 584/9، ط: دار المعرفة)
وھو إسم لما یذبح عن المولود……قال الخطابي: ”العقیقة إسم الشاة المذبوحة عن الولد، سمیت بذٰلک لأنہا تعق عن ذابحھا، أي:تشق وتقطع“․

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 9725 Oct 09, 2019
aqeeqa ka masnoon tariqa or / aur is din ke / key mustahab aamaal, The auspicious / sunnah method of aqeeqah and themustahab / recommended deeds of that day

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Fosterage

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.