سوال:
اس کی تصدیق فرمادیں کہ "ایک صحابی نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ دنیا نے مجھ سے پیٹھ پھیر لی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تجھے وہ تسبیح یاد نہیں، جو تسبیح فرشتوں اور مخلوق کی ہے، جس کی برکت سے روزی دی جاتی ہے، جب صبح صادق طلوع ہوتو یہ تسبیح 100 مرتبہ پڑھا کرو، (سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم استغفراللہ) دنیا تمھارے پاس ذلیل ہوکر آئے گی، وہ شخص چلا گیا، کچھ مدت ٹھہر کر دوبارہ حاضر خدمت ہوا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ﷺ دنیا میرے پاس اس کثرت سے آئی کہ میں حیران ہوں کہ کہاں اٹھاؤں اور کہاں رکھوں"۔ (بحوالہ الخصائص الکبری للسیوطی،ج2، ص299)
جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت کو امام دیلمی نے "مسند فردوس"(ج:2،ص:389،ط:دارالکتب العلمیہ) اورعلامہ سیوطی نے الخصائص الکبری (ج:2،ص:299،ط:دارالکتب العلمیہ)میں خطیب بغدادی کی "رواة مالک" کے حوالے سے نقل کیا ہے اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے" لسان المیزان"(ج:3،ص:435،ط:دارالمعارف النظامیہ )میں عبدالرحمن بن محمد الیحمدی کے تذکرے میں اس روایت کو مختلف طرق سے نقل کیا ہے اور پھر فرمایا:وقد رواہ جماعة بأسانید کلھا ضعاف۔
کہ ایک جماعت نے اس روایت کو مختلف اسانید سے نقل کیا ہے اور سارے کے سارے ضعیف ہیں۔
خلاصہ کلام:
اس روایت کو ضعف کی نشاندہی کیے بغیر بیان نہ کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لسان المیزان: (435/3، ط: دار المعارف النظامیہ)
عبد الرحمن بن محمد اليحمدي ويقال: التميمي.
شيخ مجهول. روى عنه أحمد بن محمد بن غالب المعروف بغلام خليل وهو تالف.
وأخرج الدارقطني في الرواة عن مالك عن داود بن حبيب عن أحمد بن محمد بن غالب عنه عن مالك عن نافع، عَنِ ابن عمر قال: قال رجل: يا رسول الله إن الدنيا أدبرت عني فقال: أين أنت من صلاة الملائكة وتسبيح الخلائق وبه ترزقون قل عند طلوع الفجر: سبحان الله العظيم وبحمده سبحان الله العظيم أستغفر الله مِئَة مرة: تأتك الدنيا صاغرة راغمة.
وأخرجه الخطيب من طريق أبي الفتح الأزدي، عَن عَبد الله بن غالب عن غلام خليل، عَن عَبد الرحمن بن محمد التميمي به. [ص:134]
وأخرجه من طريق أبي حمة محمد بن يوسف عن يزيد بن أبي حكيم عن إسحاق بن إبراهيم الطبري عن مالك نحوه. وقال: لا يصح عن مالك، وَلا أظن إسحاق لقي مالكا.
وقد رواه جماعة بأسانيد كلها ضعاف. ثم أخرج من وجه آخر عن المفضل بن محمد عن إسحاق بن إبراهيم الطبري، عَن عَبد الله بن الوليد عن مالك.
ومن طريق إبراهيم بن جعفر بن أحمد بن أيوب عن أحمد بن حرب، عَن عَبد الله بن الوليد به.
ثم ذكر أنه روي، عَن عَبد المجيد بن عبد العزيز بن أبي رواد عن مالك بزيادة فيه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی