سوال:
ایک مرحوم شخص نے ترکہ میں ایک کروڑ پینسٹھ لاکھ (16500000) روپے چھوڑے ہیں، اس کے دو بیٹے اور نو بیٹیاں ہیں، جس میں سے ایک بیٹی کا بعد میں انتقال ہوگیا ہے، اس کے دو بچے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے، میراث کیسے تقسیم ہوگی؟
جواب: مرحومین کی تجہیز وتکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو انتالیس (39) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کے دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹےکو چھ (6)، آٹھ زندہ بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو تین، مرحومہ بیٹی کے بیٹے کو دو (2) اور مرحومہ بیٹی کی بیٹی کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اس تقسیم کی رو سے ایک کروڑ پینسٹھ لاکھ (16500000) روپوں میں سے مرحوم کے دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو پچیس لاکھ اڑتیس ہزار چار سو اکسٹھ روپے اور ترپن پیسے (2538461.53) ملیں گے، آٹھوں زندہ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو بارہ لاکھ انہتر ہزار دو سو تیس روپے اور چھہتر پیسے (1269230.76) ملیں گے، مرحومہ بیٹی کے بیٹے کو آٹھ لاکھ چھالیس ہزار ایک سو ترپن روپے اور چوراسی پیسے (846153.84) ملیں گے، اور مرحومہ بیٹی کی بیٹی کو چار لاکھ تیئس ہزار چھہتر روپے اور بیانوے پیسے (423076.92) ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ الخ
الدر المختار: (کتاب الفرائض، 81/6، ط: دار الفکر)
فصل في المناسخة (مات بعض الورثة قبل القسمة للتركة صححت المسألة الأولى) وأعطيت سهام كل وارث (ثم الثانية) ... الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی