عنوان: کیا سنت کے مطابق کھانا، پینا، بیت الخلاء جانا بھی عبادت ہے؟ (22428-No)

سوال: محترم مفتی صاحب! اکثر لوگ یہ بات کرتے ہیں کہ مسلمان کا ہر عمل عبادت بن سکتا ہے اگر اللہ کے حکم اور نبی ﷺ کی طریقہ کے مطابق ہو، مثلاً: اللہ کے حکم اور نبی کے طریقے سے کھانا کھانا، سونا اور حتیٰ کہ بیت الخلا جانا بھی عبادت بن جاتا ہے۔ کیا ایسے کہنا صحیح ہے اور کیا اسلام میں عبادت مخصوص اعمال کا نام ہے؟

جواب: واضح رہے عبادت کا مطلب اللہ تعالی کی بندگی اختیار کرنا ہے، عبادت کا اطلاق دو قسم کی عبادات پر ہوتا ہے، اصل میں تو عبادت سے مراد وہ مخصوص اعمال و افعال ہوتے ہیں جو صرف اللہ کی بندگی کے طور پر اخلاصِ نیت کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اختیار کیے جاتے ہیں، مثلاً: نماز، روزہ، صدقہ، ذکر وغیرہ۔
دوسری قسم کے وہ اعمال ہیں جو بذاتِ خود تو اللہ کی بندگی کے اظہار کے لیے نہیں ہوتے، بلکہ محض مباح ہوتے ہیں، لیکن ان میں نیت کا رُخ اللہ کی جانب موڑنے اور سُنت طریقہ اختیار کرنے کی وجہ سے ان پر بھی ثواب کا ترتب ہوتا ہے، اس اعتبار سے انہیں بھی عبادت کہہ دیا جاتا ہے، مثلاً: سونا بذاتِ خود مباح عمل ہے، لیکن جب سونے کا سنت طریقہ اختیار کیا جائے اور اس نیت سے جلدی سوئے کہ صبح وقت پر اٹھ کر نماز پڑھوں یا مثلاً: کوئی عالم اس نیت کے ساتھ سوئے کہ میں دن بھر علمِ دین کی خدمت کرسکوں گا تو اس کا سونا بھی عبادت بن جاتا ہے، اسی طرح جو شخص عشاء اور فجر کی نمازیں جماعت کے ساتھ پڑھے، اس کو رات بھر سونے کے باوجود عبادت کا ثواب ملتا ہے، حدیث مبارکہ میں ہے: "جو شخص عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے تو یہ ایسے ہی ہے کہ گویا اس نے نصف رات عبادت کے لیے قیام کیا، اور جس نے صبح کی نماز بھی جماعت کے ساتھ پڑھ لی تو یہ ایسا ہی ہے جیسے اس نے پوری رات نماز پڑھی" (صحیح مسلم، حدیث نمبر: 656)
اسی طرح باقی مباح امور کا بھی یہی حکم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (رقم الحديث: 1، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا ‌الحميدي عبد الله بن الزبير ، قال: حدثنا ‌سفيان ، قال: حدثنا ‌يحيى بن سعيد الأنصاري ، قال: أخبرني ‌محمد بن إبراهيم التيمي : أنه سمع ‌علقمة بن وقاص الليثي ، يقول: سمعت ‌عمر بن الخطاب رضي الله عنه على المنبر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «إنما ‌الأعمال ‌بالنيات، وإنما لكل امرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها، أو إلى امرأة ينكحها، فهجرته إلى ما هاجر إليه.

صحيح مسلم: (رقم الحديث: 656، ط: دار إحياء التراث العربي)
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ. أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ (وَهُوَ ابْنُ زياد) حدثنا عثمان ابن حَكِيمٍ. حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ. قَالَ: دَخَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ الْمَسْجِدَ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ. فَقَعَدَ وَحْدَهُ. فَقَعَدْتُ إِلَيْهِ. فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي! سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ صَلَّى ‌الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا ‌قَامَ ‌نِصْفَ ‌اللَّيْلِ. وَمَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا صَلَّى اللَّيْلَ كله"»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 35 Oct 28, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.