سوال:
سجدہ سہو کا حکم قرآن پاک کی کس آیت یا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے؟
جواب: قرآن پاک میں براہ راست سجدہ سہو کا حکم تو کہیں مذکور نہیں، تاہم احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں بھول چوک ہو جانے کی صورت میں سجدہ سہو کرنے کی تعلیم دی ہے، اور حدیث میں ذو الیدین والے واقعے کے مطابق خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں سجدہ سہو کرنا ثابت ہے، مختلف کتب حدیث میں اس واقعے کو نقل کیا گیا ہے،
چنانچہ صحیح بخاری میں ہے کہ "ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ ظہر یا عصر میں دو رکعتوں کے بعد ہی سلام پھیر دیا جبکہ وہ نماز چار رکعت والی تھی، جس پر ایک صحابی جنہیں ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کہا جاتا تھا نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! کیا نماز کو مختصر کر دیا گیا ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟" نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہ نماز میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے اور نہ ہی میں بھولا ہوں"۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے باقی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے پوچھا تو انہوں نے تصدیق کی کہ واقعی دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا گیا ہے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ نماز مکمل کر کے باقی دو رکعتیں بھی ادا کیں اور آخر میں سلام کے بعد دو سجدے کیے"۔ (صحیح بخاری: حدیث نمبر:468)
اسی طرح صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز کے بارے میں شک ہو کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو شک کو چھوڑ کر یقین پر عمل کرے، اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے۔" (صحیح مسلم: حدیث نمبر:571)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (182/1، رقم الحدیث: 468، ط: دار اليمامة- دمشق)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ - قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: سَمَّاهَا أَبُو هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ نَسِيتُ أَنَا -قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا كَأَنَّه غَضْبَانُ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَوَضَعَ خَدَّهُ الْأَيْمَنَ عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَخَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالُوا: قَصُرَتِ الصَّلَاةُ؟ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ، يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتِ الصَّلَاةُ؟ قَالَ: (لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ). فَقَالَ: (أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ). فَقَالُوا: نَعَمْ، فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى مَا تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ۔
صحیح مسلم: (400/1، رقم الحدیث: 571، ط: دار احیاء التراث العربی)
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: « إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا، فَلْيَطْرَحِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى مَا اسْتَيْقَنَ. ثُمَّ يَسْجُدُْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ. فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعْنَ لَهُ صَلَاتَهُ، وَإِنْ كَانَ صَلَّى إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ ».
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی