سوال:
برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ سفر کے دوران موبائل فون سے قبلہ کی سمت (A) دیکھ کر عشاء کی نماز ادا کردی، مگر صبح فجر کی نماز میں موبائل نے بالکل مخالف سمت (B) دکھائی اور اس کے بعد مسلسل موبائل قبلہ کی سمت (B) ہی دکھاتا رہا اور اسی طرف رخ کر کے نماز ادا کرتے رہے، اس کے بعد احتیاط کے طور پر پاکستان آکر اس رات کی عشاء کی نماز ادا کردی، کیا ہماری نمازیں ادا ہو گئیں؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں موبائل ایپ کا سمت (اے) کی طرف سمت قبلہ بتانے کے بعد اگر آپ نے اپنے غور و فکر اور غالب گمان کے مطابق بھی اس سمت کو جانب قبلہ سمجھ کر نماز ادا کی ہے تو آپ کی پہلی نماز ادا ہوچکی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (64/1، ط: دار الفكر)
وإن اشتبهت عليه القبلة وليس بحضرته من يسأله عنها اجتهد وصلى. كذا في الهداية. فإن علم أنه أخطأ بعدما صلى لا يعيدها وإن علم وهو في الصلاة استدار إلى القبلة وبنى عليها. كذا في الزاهدي وإذا كان بحضرته من يسأله عنها وهو من أهل المكان عالم بالقبلة فلا يجوز له التحري. كذا في التبيين. ولو كان بحضرته من يسأله عنها فلم يسأله وتحرى وصلى فإن أصاب القبلة جاز وإلا فلا. كذا في منية المصلي وهكذا في شرح الطحاوي.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی