سوال:
ایک نیک انسان کی قبر کے گرد مسجد تعمیر کر دی گئی کہ قبر مسجد کا حصہ ہے اور نماز پڑھتے وقت کچھ لوگوں کا رخ قبر کی جانب ہوتا ہے، کیا ایسی مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے؟ جزاک اللہ خیراً
تنقیح: محترم جناب! آپ کے سوال میں درج ذیل وضاحت مطلوب ہے:
1) قبر کے آس پاس جو مسجد بنائی گئی ہے کیا وہ مسجدِ شرعی (وقف) ہے یا کسی کی ملکیت کی زمین پر بنائی گئی ہے؟
2) وہ قبر مسجد کے اندر صفوں کے درمیان میں آتی ہے یا مسجد میں ایک طرف سائیڈ پر قبر واقع ہے؟
جواب تنقیح:
1) زمین قانونی طور پر خرید کر وقف کی گئی ہے۔
2) قبر مسجد کے اندر صفوں کے درمیان ہے اور قبر کے چاروں جانب دو فٹ اونچی اینٹوں کی دیوار ہے، اس کے اوپر سنگ مرمر کی جالی اور ایک جانب سے قبر تک رسائی کے لیے دروازہ ہے۔
جواب: واضح رہے کہ مسجد اللہ تعالی کا گھر ہے جو عبادت اور ذکر اللہ کے لیے وقف ہے، مسجد کے اندر اس طرح قبر کا ہونا کہ نماز پڑھتے وقت قبر کی طرف رخ ہو رہا ہو، درست نہیں ہے۔ نیز یہ کسی وقت بھی بدعت و رسومات کا ذریعہ بن سکتی ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں مسجد کی انتظامیہ اور نمازیوں کی ذمہ داری ہے کہ اگر مذکورہ قبر کافی پرانی ہوچکی ہو، اور غالب گمان یہی ہو کہ میت مٹی بن چکی ہوگی تو اس قبر کے نشانات مٹاکر اس کو ہموار کرکے صف کا حصہ بنادیا جائے، پھر اس جگہ نماز پڑھنا بھی درست ہوگا، کیونکہ ایسی صورت میں قبر کا حکم باقی نہیں رہتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي: (246/1، ط: المطبعة الكبرى الأميرية)
(ولا يخرج من القبر) يعني لا يخرج الميت من القبر بعد ما أهيل عليه التراب للنهي الوارد عن نبشه. قال - رحمه الله -: (إلا أن تكون الأرض مغصوبة) فيخرج لحق صاحبها إن شاء، وإن شاء سواه مع الأرض وانتفع به زراعة أو غيرها...... و لو بلي الميت وصار ترابا جاز دفن غيره في قبره وزرعه و البناء عليه .
رد المحتار: (233/2، ط: سعید)
وقال الزيلعي: ولو بلي الميت وصار ترابا جاز دفن غيره في قبره وزرعه والبناء عليه اه.
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح: (ص: 612، ط: المطبعة الكبرى)
ولو بلي الميت وصار ترابا جاز دفن غيره في قبره ولا يجوز كسر عظامه ولا تحويلها ولو كان ذميا ولا ينبش وإن طال الزمان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لما روي عن عائشة رضي الله عنها أنها قالت حين زارت قبر أخيها عبد الرحمن وكان مات بالشام وحمل منها: لو كان الأمر فيك إلي ما نقلتك ولدفنتك حيث مت۔
فتاوی محمودیہ: (164/23۔ 165، ط: جامعہ فاروقیہ)
"قبریں اگر اتنی پرانی ہیں کہ میت مٹی بن چکی ہوگی تو ان کا باقی رکھنا ضروری نہیں،ان کو ہموار کرکے وہاں مسجد کا فرش بنانااور نماز پڑھنا بھی درست ہے،ایسی حالت میں قبر کا حکم باقی نہیں رہتا،بلکہ بدل جاتا ہے۔"
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی