سوال:
ہمارے اوپر کریڈٹ کارڈ کے سلسلے میں UK بینک کی طرف سے سود کی ادئیگی کی ذمہ داری ہے۔ درحقیقت ہمارا تو صحیح وقت پر ادائیگی کرنے کا ارادہ تھا لیکن بدقسمتی سے ہم نہیں کر سکے۔ ابھی ہمارے پاس متحدہ عرب امارات سے ڈانس ٹرینرز کی ویب سائٹ بنانے کا متوقع آرڈر ہے۔ کیا ہم صرف اس سود کی ادائیگی کے لیے خاص اس پروجیکٹ کو لے سکتے ہیں؟ یاد رہے کہ اور کوئی ظاہری ذریعہ نہیں ہے، دوسری طرف سود ماہانہ بنیادوں بڑھتا جا رہا ہے۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ کیا ہم ایسا کر سکتے ہیں؟ جزاک اللہ
جواب: واضح رہے کہ مروّجہ کریڈٹ کارڈ کے معاہدے میں ایک سودی شق شامل ہوتی ہے کہ اگر وقت پر ادائیگی نہ کی گئی تو جرمانہ دینا پڑے گا، جو کہ شرعاً سود میں داخل ہے، اگرچہ مجبوری کی صورت میں کریڈٹ کارڈ کے استعمال کی گنجائش دی جاتی ہے، بشرطیکہ وقت پر ادائیگی کا مکمل اہتمام کیا جائے اور سود لگنے کی نوبت نہ آئے، لیکن چونکہ اس کی بنیاد میں سودی معاہدے پر ایک طرح سے رضامندی پائی جاتی ہے، اس لئے اس پر توبہ و استغفار بھی لازم ہے۔
اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ ایسی ویب سائٹ بنانا جو یقینی طور پر ناجائز اور حرام کاموں کے لیے ہی استعمال ہوتی ہو یا بنوانے والے کی طرف سے صراحت کی گئی ہو کہ وہ اسے یقینی طور ناجائز کام کیلئے ہی استعمال کرے گا، (جیساکہ سوال میں ذکر ہے) تو یہ جاننے کے باوجود ایسی ویب سائٹ بنانا "تعاون علی الاثم" یعنی گناہ کے کام میں تعاون پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔
سود کی ادائیگی بذات خود ایک گناہ ہے اور اس کے لیے ایک اور ناجائز ذریعہ آمدن اختیار کرنا دگنا گناہ ہے، لہذا اس سے اجتناب لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الآیۃ: 2)
وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللہَ ؕ اِنَّ اللہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِo
جواهر الفقه:(تفصيل الكلام في مسئلة الإعانة على الحرام: 453/2-439، ط: مكتبة دارالعلوم)
ثم السبب ان كان سببا محركا وداعيا إلى المعصية فالتسبب فيه حرام كالإعانة على المعصیة بنص القران كقوله تعالى: " لاتسبوا الذين يدعون من دون الله"، ....... وان لم يكن محرکا و داعيا، بل موصلا محضا، وهو مع ذلك سبب قريب بحيث لا يحتاج في إقامة المعصية به إلى إحداث صنعة من الفاعل كبيع السلاح من أهل الفتنة وبيع العصير ممن يتخذه خمرا وبيع الأمرد من يعصي به وإجارة البيت ممن يبيع فيه الخمر و يتخذها كنيسة أو بيت نار و أمثالها، فكله مكروه تحريما بشرط أن يعلم به البائع والأجر من دون تصريح به باللسان، فإنه إن لم يعلم كان معذورا، وإن علم كان داخلا في الإعانة المحرمة، وإن كان سببا بعيدا بحيث لا يفضي إلى المعصية على حالته الموجودة، بل يحتاج إلى إحداث صنعة فيه كبيع الحديد من أهل الفتنة وأمثالها فتكره تنزيها."
فقه البیوع: (192/1، ط: معارف القرآن)
الاعانۃ علی المعصیة حرام مطلقا بنص القرآن اعنی قوله تعالی: ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان (المائدۃ:2) وقوله تعالی: فلن اکون ظھیرا للمجرمین (القصص:17) ولکن الاعانة حقیقة ھی ما قامت المعصیۃ بعین فعل المعین، ولا یتحقق الا بنیة الاعانة او التصریح بھا الخ۔
وفیه ایضاً: (264/2، ط: معارف القرآن)
بیع الأشیاء إلیه (البنك) : وفیه تفصیل ، فإن کان المبیع ممایتمحض استخدامه فی عقد محرم شرعاً، مثل برنامج الحاسوب الذی صمم للعملیات الربویة خاصة، فإن بیعه حرام للبنک وغیرہ ، وکذلك بیع الحاسوب بقصد أن یستخدم فی ضبط العملیات المحرمة أوبتصریح ذلك فی العقد
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص، کراچی