سوال:
مفتی صاحب! نماز استسقاء کا طریقہ بتادیں، نیز یہ بھی بتائیں کہ یہ نماز کب پڑھی جاتی ہے اور اس نماز میں چادر پلٹنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: نماز استسقاء اس وقت پڑھی جاتی ہے جب بارش کا سلسلہ بند ہوجائے، شدید خشک سالی ہو اور پانی کی کمی کا سامنا ہو۔ اس وقت تمام لوگ انتہائی تواضع اور عاجزی کے ساتھ کسی میدان یا صحراء کی طرف نکل کر اللہ تعالی سے باران رحمت کے لئے دعا کرتے ہیں تاکہ بارش نازل ہو اور لوگوں کو راحت ملے۔
نماز کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ امام دو رکعت نماز جماعت کے ساتھ بغیر اذان و اقامت کے پڑھائے، جس میں بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورۃ الاعلی اور دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورۃ الغاشیۃ پڑھے، جس میں جہراً یعنی بلند آواز سے قرأت کرے، نماز کے بعد خطبہ دے، خطبہ کی ابتداء میں صرف امام اپنی چادر یا اوڑھنے والی چیز پلٹ لے، پھر قبلہ رو کھڑے ہوکر ہاتھ اٹھاکر دعا مانگے اور سب لوگ بیٹھ کر اس پر آمین کہیں۔ نیز بارش نہ ہونے کی صورت میں استسقاء کی نماز کے لیے تین دن تک نکلنا مستحب ہے ۔
چادر پلٹنے کا عمل خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل اور سنت سے ثابت ہے جس کا مقصد نیک فالی اور اللہ تعالی کے سامنے عاجزی اور توکل کا اظہار ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (2/ 442، رقم الحدیث:556، ط: مصطفى البابي الحلبي)
عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ بِالقِرَاءَةِ فِيهِمَا، وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاسْتَسْقَى، وَاسْتَقْبَلَ القِبْلَةَ»
تحفة الفقهاء: (1/ 185، ط:دار الكتب العلمية، بيروت لبنان)
«وَقَالَ أَبُو يُوسُف وَمُحَمّد يُصَلِّي الإِمَام أَو نَائِبه فِي الاسْتِسْقَاء رَكْعَتَيْنِ بِجَمَاعَة كَمَا فِي الْجُمُعَة
وَالصَّحِيح جَوَاب ظَاهر الرِّوَايَة بقوله تَعَالَى {فَقلت اسْتَغْفرُوا ربكُم إِنَّه كَانَ غفارًا يُرْسل السَّمَاء عَلَيْكُم مدرارا} فَمن زَاد الصَّلَاة فَلَا بُد من الدَّلِيل
ثمَّ عِنْدهمَا يقْرَأ فِي الصَّلَاة بِمَا شَاءَ جَهرا كَمَا فِي صَلَاة الْعِيدَيْنِ لَكِن الْأَفْضَل أَن يقْرَأ {سبح اسْم رَبك الْأَعْلَى} و {هَل أَتَاك حَدِيث الغاشية} وَلَا يكبر فِيهَا سوى تَكْبِيرَة الِافْتِتَاح وتكبيرتي الرُّكُوع فِي الْمَشْهُور من الرِّوَايَة عَنْهُمَا وَفِي رِوَايَة يكبر فيهمَا كَمَا فِي صَلَاة الْعِيد
ثمَّ بعد الْفَرَاغ من الصَّلَاة يخْطب عِنْدهمَا»
تبیین الحقائق وحاشية الشلبي: (230/1، ط: مصطفى البابي الحلبي)
وَقَالَ مُحَمَّدٌ: يُصَلِّي الْإِمَامُ أَوْ نَائِبُهُ رَكْعَتَيْنِ بِجَمَاعَةٍ كَمَا فِي الْجُمُعَةِ وَأَبُو يُوسُفَ مَعَهُ فِي رِوَايَةٍ، وَمَعَ أَبِي حَنِيفَةَ فِي أُخْرَى لِمُحَمَّدٍ مَا رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ أَنَّهُ قَالَ «خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا يَسْتَسْقِي فَجَعَلَ إلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَجَهَرَ فِيهِمَا بِالْقِرَاءَةِ»
الفتاوى الهندية: (1/ 154، ط: المطبعة الكبرى الأميرية)
«وصفة تقليب الرداء إن كان مربعا جعل أسفله أعلاه وأعلاه أسفله وإن كان مدورا جعل الجانب الأيمن على الأيسر والأيسر على الأيمن ولكن القوم لا يقلبون أرديتهم، هكذا في الكافي والمحيط والسراج الوهاج»۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی