عنوان: ملازمت کی جگہ سے ہر پانچ دن بعد گھر جانے والے شخص کے لیے ملازمت کی جگہ اور گھر میں قصر کی نماز کا حکم (22480-No)

سوال: ایک آدمی پنڈی میں ملازمت کرتا ہے، ملازمت والی جگہ پر پانچ دن اور باقی دو چھٹی کے دن اپنے گھر جہلم میں گزارتا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ ملازمت والی جگہ پر قصر نماز پڑھے گا یا اپنے گھر والی جگہ پر قصر پڑھے گا؟ جبکہ ملازمت والی جگہ پر بھی اپنا گھر ہے۔
تنقیح: محترم اس بات کی وضاحت کردیں کہ مذکورہ شخص راولپنڈی کے گھر میں فیملی کے ساتھ رہ رہا ہے، یا اکیلے رہ رہے ہیں؟ نیز یہ بھی وضاحت کردیں کہ راولپنڈی میں ایک مرتبہ بھی پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹہرنے کی نیت سے رہا ہے یا نہیں؟ اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکے گا۔
جواب تنقیح:
یہ آدمی پنڈی میں اکیلا رہتا ہے اور جب سے جاب ہے کبھی بھی پندرہ دن کی نیت سے نہیں رہا ہے۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ شخص راولپنڈی میں ایک مرتبہ بھی پندرہ دن یا اس سے زیادہ کی نیت سے نہیں ٹہرا ہے، بلکہ جائے ملازمت راولپنڈی میں پانچ دن گزار کر دو دن کے لیے اپنے وطن اصلی جہلم کی طرف جاتا ہے، اور راولپنڈی جہلم سے مسافت شرعیہ (77.24 کلو میٹر) کے فاصلہ پر ہے تو یہ شخص راولپنڈی میں پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں شرعی مسافر شمار ہوگا، لہذا پنڈی میں یہ قصر کی نماز پڑھے گا، البتہ جہلم چونکہ اس کا وطن اصلی ہے، اس لیے وہاں (اگرچہ دو دن کے لیے جائے) پوری نماز پڑھے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

بدائع الصنائع: (97/1، ط: دار الكتب العلمية)‏
"وأما بيان ما يصير المسافر به مقيما: فالمسافر يصير مقيما بوجود الإقامة، ‏والإقامة تثبت بأربعة أشياء: أحدها: صريح نية الإقامة وهو أن ينوي الإقامة ‏خمسة عشر يوما في مكان واحد صالح للإقامة فلا بد من أربعة أشياء: نية ‏الإقامة ونية مدة الإقامة، واتحاد المكان، وصلاحيته للإقامة".

الدر المختار: (132/2، ط: دار الفكر)
(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه (يبطل بمثله) إذا لم يبق له بالأول أهل، فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 12 Nov 18, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.