عنوان: عورتوں کا مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے کے لئے جانے کا حکم(2250-No)

سوال: مولوی صاحب ! کیا عورتوں کا مسجد میں جاکر نماز پڑھنا جائز ہے؟ کیونکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ کے زمانے میں عورتیں مسجد میں جاکر نماز پڑھا کرتی تھیں تو اب کیوں منع ہے؟

جواب: واضح رہے کہ عورتوں کا جماعت سے پنج وقتہ نماز پڑھنے کے لئے مسجد جانا مکروہ ہے، عورتوں کے حق میں بہتر یہی ہے کہ وہ اپنے گھر میں نماز پڑھیں۔
یہ استدلال کرنا کہ حضور ﷺ کے زمانہ میں عورتیں مسجد میں نماز کے لیے آتی تھیں، تو واضح رہے کہ وہ بہترین زمانہ تھا، آپﷺ بنفسِ نفیس موجود تھے، اور وحی کا نزول ہوتا تھا، اسلامی احکام نازل ہورہے تھے اور عورتوں کے لیے بھی علمِ دین اور شریعت کے احکامات سیکھنا ضروری تھا، لیکن اس وقت بھی انہیں یہی حکم تھا کہ عمدہ لباس اور زیورات پہن کر اور خوشبو لگا کر نہ آئیں، نماز ختم ہونے کے فوراً بعد مردوں سے پہلے واپس چلی جائیں، ان پابندیوں کے ساتھ آپ ﷺ نے عورتوں کو مسجد میں آنے کو منع نہیں فرمایا، لیکن پسند بھی نہیں فرمایا، جس کی دلیل یہ ہے کہ آپ ﷺنے خواتین کو یہ ترغیب دی کہ عورتوں کا گھر میں اور پھر گھر میں بھی اندر والے حصے میں نماز پڑھنا مسجد نبوی میں نماز پڑھنےسے افضل ہے۔
حضرت امّ حمید رضی اللہ عنہا نے بارگاہِ نبوی ﷺ میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ مجھے آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کا شوق ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارا شوق (اور دینی جذبہ) بہت اچھا ہے، مگر تمہاری نماز اندرونی کوٹھری میں کمرے کی نماز سے بہتر ہے، اور کوٹھری کی نماز گھر کے احاطے کی نماز سے بہتر ہے، اور گھر کے احاطے کی نماز محلے کی مسجد سے بہتر ہے، اور محلے کی مسجد کی نماز میری مسجد (مسجدِ نبوی) کی نماز سے بہتر ہے۔
چناں چہ حضرت امّ حمید ساعدی رضی اللہ عنہا نے فرمائش کرکے اپنے کمرے (کوٹھری) کے آخری کونے میں جہاں سب سے زیادہ اندھیرا رہتا تھا مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ) بنوائی، وہیں نماز پڑھا کرتی تھیں، یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا۔
رسول اللہ ﷺ کے پردہ فرمانے اور اسلامی احکام کی تکمیل اور تعلیم کا مقصد پورا ہونے کے بعد جب عورتوں کے نکلنے کی ضرورت بھی نہ رہی، اور ماحول کے بگاڑ کی وجہ سے فتنے کا اندیشہ ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عورتوں (خصوصاً جوان عورتوں) کے نماز میں حاضر ہونے سے منع فرمادیا، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فرمان پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اعتراض نہیں کیا، بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر نبی کریم ﷺ وہ حالت دیکھتے جو عورتوں نے پیدا کردی ہے، تو عورتوں کو مسجد میں آنے کی اجازت نہ دیتے۔
ان وجوہات کی بنا پر حضرات فقہائے کرام نے یہ فتوی دیا ہے کہ عورتوں کا پنج وقتہ نماز کے لئے مسجد میں جانا مکروہ ہے، کیوں کہ اس زمانے میں فتنے حضرت عمر کے زمانے کے فتنوں سے کہیں زیادہ ہیں، البتہ جس طرح مردوں کے لیے شرعی احکامات سیکھ کر ان پر عمل کرنا ضروری ہے، اسی طرح م خواتین کے لیے بھی دین کے بنیادی احکامات سیکھنا ضروری ہے، اگر ان کے لیے گھر میں والد، بھائی یا شوہر وغیرہ سے سیکھنا ممکن ہو، تو وہیں سیکھیں، لیکن عام طور پر گھروں میں یہ مشکل ہوتا ہے، اس لیے اگر گھر میں انتظام نہ ہو تو خواتین کے لیے پردے کے ساتھ کسی قریبی مسجد میں جاکر تعلیم حاصل کرلینے کی گنجائش ہے، تاکہ دینی احکامات کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا آسان ہو، جب کہ نماز گھر میں پڑھنے میں ایسا کوئی عذر نہیں، بلکہ گھر میں نماز پڑھنے میں ان کے لیے زیادہ اجر وثواب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (کتاب الصلوۃ، باب ما جاء فی خروج النساء، رقم الحدیث: 569، 272/1، ط: دار ابن حزم)
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ، ‏‏‏‏‏‏لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ يَحْيَى:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لِعَمْرَةَ:‏‏‏‏ أَمُنِعَهُ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ.

و فیہ ایضا: (کتاب الصلوۃ، باب ما جاء فی خروج النساء، 272/1، رقم الحدیث: 570، ط: دار ابن حزم)
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ حَدَّثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوَرِّقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَلَاةُ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي حُجْرَتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَصَلَاتُهَا فِي مَخْدَعِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي بَيْتِهَا

الدر المختار: (باب الامامۃ، 307/2، ط: دار عالم الکتب)
و یکرہ جماعتھم تحریما فتح(ویکرہ حضورھن الجماعۃ)ولو لجمعۃ و عید و وعظ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1328 Oct 12, 2019
ortoo ka masjid me / mein jamat se / sey namaz parhne / parhney ka hukum / hukm, Ruling on women going to the mosque for congregational / jamat prayers

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.