سوال:
آج محدث جلیل حضرت امام بخاری رحمہ اللّٰہ کی معروف کتاب ’’الأدب المفرد‘‘ میں یہ روایت سامنے آئی کہ جلیل القدر تابعی امام محمد بن سیرین رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کی مجلس میں تھے کہ انھوں نے دعا مانگی کہ: ’’اے اللّٰہ! ابو ہریرہ کی مغفرت فرما، میری والدہ کی مغفرت فرما اور اُس شخص کی بھی مغفرت فرما جو ہم دونوں کے لیے مغفرت کی دعا مانگے۔‘‘ تو امام محمد بن سیرین رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں کہ ہم ان دونوں حضرات (یعنی حضرت ابو ہریرہ اور ان کی والدہ رضی اللّٰہ عنہما) کے لیے مغفرت کی دعا مانگتے ہیں تاکہ ہم حضرت ابو ہریرہ کی اس دعا میں شامل ہوجائیں۔ روایت ملاحظہ فرمائیں:
37- حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ عَنْ غَالِبٍ قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَيْلَةً، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي هُرَيْرَةَ وَلِأُمِّي، وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُمَا. قَالَ لِي مُحَمَّدٌ: فَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُ لَهُمَا حَتَّى نَدْخُلَ فِي دَعْوَةِ أَبِي هُرَيْرَةَ. (بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ بَعْدَ مَوْتِهِمَا)
تو بندہ نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آئیے ہم بھی ان دونوں حضرات (یعنی حضرت ابو ہریرہ اور ان کی والدہ ماجدہ رضی اللّٰہ عنہما) کے لیے مغفرت کی دعا مانگ لیتے ہیں تاکہ ہم بھی حضرت ابو ہریرہ کی دعا میں شامل ہوجائیں: اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِيْ هُرَيْرَةَ وَلِأُمِّهٖ (اے اللّٰہ! حضرت ابو ہریرہ اور ان کی والدہ ماجدہ کی مغفرت فرما). سو آپ بھی دعا مانگ لیجیے!
مفتی صاحب! مندرجہ بالا روایت کی تحقیق مطلوب ہے کہ کیا یہ روایت صحیح ہے؟
جواب: سوال ميں ذكر كرده روایت کی سند صحیح ہے اور قابل بیان ہے، اس کے تمام راویوں میں صحیح کی شرائط پائی جارہی ہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
موسی راوی سے مراد امام موسی بن اسماعیلؒ ہیں، جو ثقہ ثبت راوی ہیں، ان سے صحاح ستہ کے مصنفین نے احادیث لی ہیں۔
سلام بن ابی مطیع ابوسعید خزاعی بصریؒ ہیں، جو ثقہ راوی ہیں، اگرچہ انہوں نے جو روایات قتادہ سے لی ہیں، ان میں کچھ کلام کیا گیا ہے، لیکن بحیثیت مجموعی یہ مقبول ہیں، ان کی روایات امام بخاری، مسلم، نسائی، ترمذی اور ابن ماجہ رحہم اللہ وغیرہ حضرات نے لی ہیں۔ اور غالب سے مراد غالب بن خطاف القطانؒ ہیں جو صدوق راوی ہیں، اور ان کی روایات بھی صحاح ستہ کے مصنفین نے اپنی کتابوں میں ذکر کی ہیں۔باقی امام محمد بن سیرینؒ ہیں جو بہت بڑے محدث اور مشہور تابعین میں سے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الأدب المفرد: (رقم الحديث: 37، ص28، ط: دار البشائر الإسلامية)
«37- حدثنا موسى قال: حدثنا سلام بن أبي مطيع، عن غالب قال: قال محمد بن سيرين: كنا عند أبي هريرة ليلة، فقال: اللهم اغفر لأبي هريرة، ولأمي، ولمن استغفر لهما قال لي محمد: فنحن نستغفر لهما حتى ندخل في دعوة أبي هريرة.
[قال الشيخ الألباني] صحيح»
تقريب التهذيب لابن حجرؒ: (ص549، ط: دار الرشيد، سوريا)
«6943- موسى ابن إسماعيل المنقري بكسر الميم وسكون النون وفتح القاف أبو سلمة التبوذكي بفتح المثناة وضم الموحدة وسكون الواو وفتح المعجمة مشهور بكنيته وباسمه ثقة ثبت من صغار التاسعة ولا التفات إلى قول ابن خراش تكلم الناس فيه مات سنة ثلاث وعشرين ع»
و فیه أيضا: (ص261)
«2711- سلام ابن أبي مطيع أبو سعيد الخزاعي مولاهم البصري ثقة صاحب سنة في روايته عن قتادة ضعف من السابعة مات سنة أربع وستين وقيل بعدها خ م ل ت س ق»
و فیه أيضا: (ص442)
«5346- غالب ابن خطاف بضم المعجمة وقيل بفتحها وهو ابن أبي غيلان القطان أبو سليمان البصري صدوق من السادسة ع»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی