عنوان: قربانی کی فضیلت (22554-No)

سوال: مفتی صاحب!قربانی کے دنوں میں جانور قربان کرنے کے فضائل بیان فرمادیں۔

جواب: شریعت محمدیہ میں عید الاضحٰی کے موقع پر جانور قربان کرنے کی بہت زیادہ فضیلت و عظمت ہے، قربانی کے عمل کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں دس سال مقیم رہے اور آپ (ہر سال) قربانی کرتے رہے۔ (سنن الترمذی، حدیث نمبر:1507) ذیل میں قربانی سے متعلق چند حدیثیں ذکر کی جاتی ہیں:
(1) انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا پاؤں ان کی گردنوں کے اوپر رکھتے اور انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے۔ (صحیح البخاری، حدیث نمبر:5564)
(2) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو ابن آدم کا کوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک خون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں، اور قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنی سینگ، کھر اور بالوں سمیت (جوں کا توں) آئے گا، اور بیشک زمین پر خون گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقام پیدا کر لیتا ہے، پس اپنے دل کو قربانی سے خوش کرو“ (سنن ابن ماجه، حدیث نمبر: 3126)
(3) حضرت زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ان قربانیوں کی کیا حقیقت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ تمہارے باپ حضرت ابراہیم کی سنت ہے" انہوں نے پوچھا اس پر ہمیں کیا ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر بال کے بدلے ایک نیکی" انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! اون کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: "اون کے ہر بال کے عوض بھی ایک نیکی ملے گی"۔ (مسند احمد، حدیث:19283)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الأُضْحِيَةَ سُنَّةٌ، رقم الحدیث: 1507، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن ابن عمر , قال: " اقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة عشر سنين يضحي " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.

صحیح البخاری: (كتاب الأضاحي، بَابُ وَضْعِ الْقَدَمِ عَلَى صَفْحِ الذَّبِيحَةِ، رقم الحدیث: 5564، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا همام، عن قتادة، حدثنا انس رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يضحي بكبشين املحين اقرنين ويضع رجله على صفحتهما ويذبحهما بيده.

سنن ابن ماجه: ( بَابُ: ثَوَابِ الأُضْحِيَّةِ، رقم الحدیث: 3126، ط: دار الجیل)
عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما عمل ابن آدم يوم النحر عملا، احب إلى الله عز وجل من هراقة دم، وإنه لياتي يوم القيامة بقرونها، واظلافها، واشعارها، وإن الدم ليقع من الله عز وجل بمكان قبل ان يقع على الارض، فطيبوا بها نفسا".

مسند احمد: (تتمه مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ، حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، رقم الحدیث: 19283)
عن زيد بن ارقم ، قال: قلت: او: قالوا: يا رسول الله، ما هذه الاضاحي؟ قال: " سنة ابيكم إبراهيم، قالوا: ما لنا منها؟ قال: بكل شعرة حسنة"، قالوا: يا رسول الله، فالصوف؟ قال: بكل شعرة من الصوف حسنة" .

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 38 Dec 13, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.