عنوان: عدت میں کیے گئے نکاح کے مہر اور عدت کا حکم (22593-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک شخص نے کسی عورت سے نکاح فاسد (عدت میں نکاح) کرنے کے بعد اس کو طلاق دے دی ہے تو اب مہر اور عدت کا کیا حکم ہے اور کیا نکاح فاسد میں طلاق دینے سے طلاق ہوجاتی ہے؟

جواب: واضح رہے کہ عدّت میں کیا ہوا نکاح "نکاحِ باطل" کہلاتا ہے جو کہ حرام اور ناجائز ہے اور چونکہ یہ نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا، اس لیے اس کی وجہ سے مرد کے ذمہ مہر اور علیحدگی کی صورت میں عورت کے ذمہ عدّت لازم نہیں ہوتی ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں مرد اور عورت دونوں پر لازم ہے کہ فوراً علیحدگی اختیار کریں اور اس گناہ پر اللہ کے حضور ندامت کے ساتھ توبہ و استغفار کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (280/1، ط: دار الفکر)
لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة كذا في السراج الوهاج سواء كانت العدة عن طلاق أو وفاة أو دخول في نكاح فاسد أو شبهة نكاح كذا في البدائع.

رد المحتار: (132/3، ط: دار الفکر)
وسيأتي في باب العدة أنه لا عدة في نكاح باطل. وذكر في البحر هناك عن المجتبى أن كل نكاح اختلف العلماء في جوازه كالنكاح بلا شهود فالدخول فيه موجب للعدة. أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا.

امداد الاحکام: (265/2، ط: مکتبه دار العلوم کراچی)

فتاوی محمودیه: (134/11، ط: ادارۃ الفاروق)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 70 Dec 30, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2025.