resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: قرض دے کر کسی سے اس کے عوض اضافی کام کروانے کا حکم (22606-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک کمپنی مختلف سروسز فراہم کرتی ہے ہم بھی اس کمپنی کے لیے کام کرتے ہیں،ان کی ایک سروس (پروڈکٹ) یہ ہے کہ وہ پیسے قرض دیتے ہیں اور بدلے میں اضافی پیسوں کے بجائے سروسز دیتے ہیں، مثلا کمپنی نے ہمیں دس مہینے کے لیے ایک ہزار ڈالر دیے جو ہمیں ہر مہینے سو (100) ڈالر کر کے دس مہینے میں ادا کرنے ہوں گے اور ساتھ ساتھ ہر مہینے دو یونٹ کام بھی کر کے دینا ہوگا کیا یہ معاملہ درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں.

جواب: واضح رہے کہ قرض دے کر کوئی ایسی شرط لگانا جائز نہیں جس میں قرض دینے والے کا فائدہ ہو، لہذا پوچھی گئی صورت میں کمپنی کا آپ کو اس شرط پر قرض دینا کہ آپ قرض واپس کرنے کے ساتھ ساتھ اضافی طور پر دو یونٹ کام کر کے دیں گے، سودی معاملہ ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:


اعلاءالسنن: ( 18/ 440،ط: الوحیدیة بشاور)


عن علي امير المؤمنين مرفوعا "كل قرض جر منفعة فه‍وربا" أخرج الحارث عن أبي اسامة في مسنده، قال الشيخ حديث حسن لغيره قوله عن علي...الخ وقال الموق في "المغني" وكل قرض شرط فيه الزيادة فهو حرام بلا خلاف.


حاشية ابن عابدين: (5/ 166، ط: سعید)

[مطلب كل قرض جر نفعا حرام]
(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض،


واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance