عنوان: ظہار کی تعریف اور اس کا حکم (22615-No)

سوال: مفتی صاحب! مولانا طارق جمیل صاحب کے بیان میں کئی مرتبہ سنا ہے کہ ایک صحابیہؓ کے ساتھ ان کے شوہر نے ظہار کیا تو قرآن شریف کےاٹھائیسویں سپارے کی آیت قد سمع اللہ قول التی تجادلک فی زوجھا...الخ نازل ہوئی۔ مفتی صاحب! اس ضمن میں مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ ظہار کیا ہوتا ہے اور اس کا حکم کیا ہے۔

جواب: "ظِہار" كا لفظ بیوی کو اپنے اوپر حرام کرلینے کی ایک خاص صورت کے لئے بولا جاتا ہے جو زمانہ جاہلیت سے معروف تھا، وہ صورت یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو یہ کہہ دے "انت علي کظہر أمي" یعنی تو مجھ پر ایسے ہی حرام ہے جیسے کہ میری ماں کی پشت۔
شرعی اصطلاح میں ظہار کی تعریف یہ ہے کہ اپنی بیوی کو اپنی مُحَرّمات ابدیہ، ماں، بہن، بیٹی وغیرہ کے کسی ایسے عضو سے تشبیہ دینا جس کو دیکھنا اس کے لئے جائز نہیں، ماں کی پشت بھی اس کی ایک مثال ہے۔
اس كا حكم یہ ہے کہ ظہار کا عمل بالکل ناجائز اور گناہ کا کام ہے، قرآن شریف میں ظہار کے الفاظ کو منکر یعنی گناہ اور زور یعنی جھوٹی بات سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ اس کے گناہ ہونے کے باجود اگر کوئی اپنی بیوی سے ظہار کرلے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اپنے اس غلط کلام کا کفارہ ادا کرے، اور جب تک کفارہ ادا نہ کرے اس وقت تک بیوی سے قربت نہیں کرسکتا۔
ظہار کا کفارہ یہ ہے کہ مسلسل دو مہینے روزے رکھے، اگر درمیان میں ایک روزہ بھی رہ گیا تو از سرِ نو شروع سے رکھنے ہوں گے۔ اگر بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے مسلسل دو ماہ روزے نہ رکھ سکتا ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے، یا ساٹھ مسکینوں کو فی کس پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت دیدے۔

ظہار کی آیات سے متعلق مزيد تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو، تفسیر معارف القرآن، تصنیف حضرت مفتی محمد شفیعؒ: (331 تا 337)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (المجادلة، الآية: 1– 4)
{قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ • الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْكُمْ مِنْ نِسَائِهِمْ مَا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنْكَرًا مِنَ الْقَوْلِ وَزُورًا وَإِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ • وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا ذَلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ • فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ذَلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 46 Jan 07, 2025

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2025.