سوال:
مفتی صاحب! شوہر کسی کی بات کو سنجیدہ نہیں لے رہا اور حق مہر نہیں ادا کر رہا ہے، اس چکر میں تین سال ہو گئے ہیں تو کیا فسخ نکاح ہو سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ فقہاء کرام نے جن وجوہات کی بنا پر عورت کو سخت مجبوری کی حالت میں شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے قاضی کے ذریعے نکاح فسخ کرنے کی اجازت دی ہے، ان میں "مہر کی عدم ادائیگی" شامل نہیں ہے، جبکہ شوہر نان و نفقہ ادا کر رہا ہو، البتہ عورت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ قاضی کے ذریعے اپنا حق مہر شوہر سے وصول کرسکتی ہے۔ اسی طرح اگر آپس کے اختلافات کی وجہ سے میاں بیوی میں باوجود پوری کوشش کے نباہ نہ ہو رہا ہو تو عورت مہر کے عوض شوہر سے اس کی رضامندی کے ساتھ خلع لے کر خلاصی حاصل کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (275/2، ط: دار الكتب العلمية)
والدليل على صحة ما قلنا وفساد ما قال: أنها إذا طلبت الفرض من الزوج يجب عليه الفرض حتى لو امتنع، فالقاضي يجبره على ذلك ولو لم يفعل ناب القاضي منابه في الفرض، وهذا دليل الوجوب قبل الفرض؛ لأن الفرض تقدير ومن المحال وجوب تقدير ما ليس بواجب.
وكذا لها أن تحبس نفسها حتى يفرض لها المهر ويسلم إليها بعد الفرض، وذلك كله دليل الوجوب بنفس العقد.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی