resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مہر معجّل ادا نہ کرنے کی صورت میں عورت کا شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرنا (22631-No)

سوال: میرے نکاح کو تین سال ہو چکے ہیں مگر میرا شوہر مجھے حق مہر نہیں دے رہا ہے، سب کوششیں کر کے دیکھ لی ہیں، گھر والوں سے بھی کہہ کے دیکھ لیا ہے مگر حق مہر ادا کرنے پر راضی نہیں ہے، کیا میں اس بنیاد پر اس نکاح کو ختم کرا سکتی ہوں؟
تنقیح: محترمہ! آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ بوقت نکاح آپ کا مہر مؤجّل (یعنی کسی وقت مقررہ کے بعد ادا کرنا) طے ہوا تھا یا معجّل (نکاح کے فوراً بعد ادا کرنا)؟ اس کی وضاحت نکاح نامہ میں موجود ہوگی، نیز شوہر کی طرف سے مہر کی عدم ادائیگی کی وجہ اس کا فقر و افلاس ہے یا کچھ اور ؟ اس وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکے گا۔
جواب تنقیح: حق مہر تھا کہ جب عورت مانگے گی تو اس کو دے دیا جائے گا اور شوہر کے پاس زمین ہے مگر وہ دینے کو تیار نہیں ہے وہ اگر چاہے تو زمین بیچ کے حق مہر بھی ادا کر سکتا ہے اور کوئی کام بھی کر سکتا، اب بیوی اس سے حق مہر طلب کرتی ہے تو وہ نہیں دے رہا، اگر وہ حق مہر دینا چاہے تو دے سکتا ہے، بلکہ مفتی صاحب جو میرا فرنیچر میں جہیز میں لے کر آئی تھی وہ بھی اس شخص نے بیچ دیا اور اس کے بھی پیسے کھا گیا یہ مجھے حق مہر کسی صورت نہیں دے رہا۔

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر واقعتاً بوقت نکاح عورت کی مہر کی ادائیگی اس کے مطالبے پر موقوف رکھی گئی تھی تو شرعاً یہ "مہرِ معجّل" شمار ہوگا، لہذا عورت کے مطالبے پر اس کی ادائیگی شوہر کے ذمہ شرعاً لازم ہوگی اور شوہر جب تک مہر ادا نہ کرے تب تک عورت کو اسے ہمبستری سے روکنے کا حق حاصل ہوگا۔
البتہ یہ واضح رہے کہ طلاق کا اختیار شرعاً شوہر کو حاصل ہے، لہذا عورت خود پر اپنے اختیار سے طلاق واقع نہیں کر سکتی اور جب تک شوہر نان و نفقہ ادا کر رہا ہو تو صرف مہر نہ ملنے کو بنیاد بنا کر طلاق کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ دونوں خاندانوں کے سمجھدار اور خیر خواہ حضرات کے ذریعے شوہر کو مہر کی ادائیگی پر مجبور کرنا چاہیے، کیونکہ طلاق شرعاً ایک ناپسندیدہ امر ہے، جس کا مطالبہ بغیر کسی شدید عذر کے جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بذل المجهود: (253/8، ط: مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند)
(حدثنا سليمان بن حرب، نا حماد، عن أيوب، عن أبي قلابة، عن أبي أسماء، عن ثوبان قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: أيما) لفظ ما زائدة (امرأة سألت زوجها طلاقا) سواء كانت الطلاق بعوض أو بغير عوض (في غير ما) لفظ ما زائدة (بأس) أي في غير شدة يلجئها إلى المفارقة (فحرام) أي ممنوع (عليها) أي عنها (رائحة الجنة) أي أول مرة.

الدر المختار مع رد المحتار: (143/3، ط: دار الفکر)
(ولها منعه من الوطء) ودواعيه شرح مجمع (والسفر بها ولو بعد وطء وخلوة رضيتهما) ... (لأخذ ما بين تعجيله) من المهر كله أو بعضه (أو) أخذ (قدر ما يعجل لمثلها عرفا) به يفتى.
(قوله لأخذ ما بين تعجيله) علة لقوله ولها منعه، أو غاية له واللام بمعنى إلى، فلو أعطاها المهر الا درهما واحدا فلها المنع، وليس له استرجاع ما قبضت هندية من السراج.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce