سوال:
مفتی صاحب! بیمہ کی شرعی حیثیت کیا ہے اور اس کی اسلامی صورتیں کیا ہیں؟
جواب: مُروَّجہ بیمہ (conventional insurance) سود، جُوے اور غرر پر مشتمل ہونےکی وجہ سے شرعاً ناجائز اور حرام ہے، جس سےاجتناب لازم ہے، البتہ اس کا شرعی متبادل "تکافل" ہے، چنانچہ جو تکافل کمپنیاں مستند علماءِ کرام کے زیرِ نگرانی شرعی اصولوں کےمطابق "تکافل" کی سہولت فراہم کر رہی ہيں، اُن سے پالیسی لینے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (البقرة، الآية: 219)
{ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا}
القرآن الكريم: (آل عمران، الآية: 130 - 132)
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (130) وَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ (131) وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (132) }
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی