سوال:
مفتی صاحب! قضا نماز کو مختصر کیسے ادا کریں؟ میں نے سنا ہے کہ بس شروع کی ایک آیت پڑھ کر سجدہ کرلیں، جیسے فجر کے دو رکعت فرض کی نیت کری، پہلی رکعت میں بسم اللہ پڑھ کر سورہ فاتحہ کی ایک آیت پڑھ کر سجدہ کرلیں، پھر دوسری رکعت میں بھی بسم پڑھ کر سورہ فاتحہ کی ایک آیت پڑھ کر سجدہ کرکے سلام پھیردیں۔ کیا یہ طریقہ درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ قرآن کی جتنی مقدار کا پڑھنا ادا نمازوں میں مستحب ہے، اتنی ہی مقدار قضاء نماز میں بھی پڑھنا مستحب ہے، تاہم اگر کوئی قضاء نماز میں اس سے کم قراءت کرنا چاہے تو چونکہ فرض نماز (خواہ ادا ہو یا قضاء) کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کا پڑھنا اور اس کے ساتھ کوئی سورت یا چھوٹی تین آیتیں یا ایک بڑی آیت کا ملانا واجب ہے، اس سے کم مقدار کی قراءت ان میں کافی نہیں ہوتی ہے، لہذا قضاء نماز میں اس حد تک قراءت کرنے کی گنجائش ہوگی، لیکن اس سے کم مقدار میں قراءت کرنے سے قضاء نماز سے ذمہ بری نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ سوال میں ذکر کردہ طریقہ کے مطابق قضاء نماز پڑھنے کی نہ کوئی اصل ہے، اور نہ ہی اس کے مطابق قضاء نماز پڑھنے سے ذمہ بری ہوگا، لہذا اس کے بجائے مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق قضاء نمازوں کو پڑھا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (544/1، ط: دار الفکر)
(ولا يتعين شيء من القرآن لصلاة على طريق الفرضية) بل تعين الفاتحة على وجه الوجوب (ويكره التعيين) كالسجدة و - {هل أتى} [الإنسان: 1]- لفجر كل جمعة، بل يندب قراءتهما أحيان.
(قوله على طريق الفرضية) أي بحيث لا تصح صلاة بدونه كما يقول الشافعي في الفاتحة (قوله ويكره التعين إلخ) هذه المسألة مفرعة على ما قبلها لأن الشارع إذا لم يعين عليه شيئا تيسيرا عليه كره له أن يعين۔۔۔ وقيد الطحاوي والإسبيجابي الكراهة بما إذا رأى ذلك حتما لا يجوز غيره؛ أما لو قرأه للتيسير عليه أو تبركا بقراءته - عليه الصلاة والسلام - فلا كراهة لكن بشرط أن يقرأ غيرها أحيانا لئلا يظن الجاهل أن غيرها لا يجوز. واعترضه في الفتح بأنه لا تحرير فيه لأن الكلام في المداومة. اه.
وأقول: حاصل معنى كلام هذين الشيخين بيان وجه الكراهة في المداومة وهو أنه إن رأى ذلك حتما يكره من حيث تغيير المشروع وإلا يكره من حيث إيهام الجاهل، وبهذا الحمل يتأيد أيضا كلام الفتح السابق: ويندفع اعتراضه اللاحق فتدبر.
الفقه علی المذاهب الأربعة: (259/1، ط: دار احیاء التراث العربي)
ضم سورة إلی الفاتحة في جمیع رکعات النفل والوتر والأولیین من الفرض ویکفي في أداء الواجب أقصر سورة أو ما یماثلها کثلاث آیات قصار أو آیة طویلة والآیات القصار الثلاث.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی