سوال:
مفتی صاحب! مزارعت کی تعریف، شرائط اور حکم بتادیں۔
جواب: مزارعت کی تعریف:
دو فریقین کے درمیان زمین کی پیداوار میں شرکت کے عوض شرعی شرائط کے مطابق بٹائی کا معاملہ کرنا "عقدِ مزارعت" کہلاتا ہے۔
مزارعت کی شرائط:
مزارعت کے صحیح ہونے کےلئے درج ذیل شرائط کی رعایت رکھنا ضروری ہے:
1) باہمی عقد کرنے والے عاقل ہوں۔
2) جس چیز کی کھیتی کی جائے گی، اس کو اچھی طرح بیان کردیا جائے۔
3)جس زمین پر کھیتی کی جارہی ہو وہ قابل کاشت ہو اور متعین کرکے مزارع (کھیتی کرنے والے) کے حوالے کردی جائے۔
4) حاصل ہونے والے تمام کھیتی میں تناسب کے حساب سے دونوں کا حصہ مقرر کردیا جائے۔
5) عقد مزارعت کی مدت پہلے سے متعین کردی جائے۔
مزارعت کا حکم:
مزارعت کی مختلف ممکنہ شکلیں ہیں، جن میں سے تین جائز ہیں اور باقی ناجائز ہیں، جائز شکلیں درج ذیل ہیں:
1) زمین، بیج اور آلہ ایک فریق کی طرف سے ہو اور عمل دوسرے فریق کی طرف سے ہو۔
2) زمین ایک فریق کی طرف سے ہو، جبکہ بیج، آلہ اور عمل دوسرے فریق کی طرف سے ہو۔
3) زمین اور بیج ایک فریق کی طرف سے ہو اور عمل اور آلہ دوسرے فریق کی طرف سے ہو۔
مذکورہ بالا تینوں صورتیں کے علاوہ جتنی ممکنہ صورتیں ہیں، وہ سب ناجائز ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (255/8، ط: دار النشر)
"وفي عرف الشرع عبارة عن العقد على المزارعة ببعض الخارج بشرائطه الموضوعة له شرعا"۔
الھدایة: (425/4، ط: مکتبة رحمانیة)
إن كانت الأرض والبذر لواحد والبقر والعمل لواحد جازت المزارعة" لأن البقر آلة العمل فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط بإبرة الخياط، "وإن كان الأرض لواحد والعمل والبقر والبذر لواحد جازت" لأنه استئجار الأرض ببعض معلوم من الخارج فيجوز كما إذا استأجرها بدراهم معلومة "وإن كانت الأرض والبذر والبقر لواحد والعمل من آخر جازت" لأنه استأجره للعمل بآلة المستأجر فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط ثوبه بإبرته أو طيانا ليطين بمره "وإن كانت الأرض والبقر لواحد والبذر والعمل لآخر فهي باطلة" وهذا الذي ذكره ظاهر الرواية۔
وفیه ایضاً: (425/4، ط: مکتبة رحمانیة)
ولا تصح المزارعه الا على مدة معلومة لما بينا، وان يكون الخارج شائعابينهما.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی