سوال:
مجھے دیوث کے بارے میں کچھ انفورمیشن چاہیے کہ قرآن کریم میں یا احادیث مبارکہ میں دیوث کسے کہا گیا ہے؟
جواب: ديّوث كا لفظ "داث فلان، دیثا و دیاثة" اور "دَيّث فلان" سے ماخوذ ہے، جس کا معنی ہے، بے غيرت اور بے حیاء ہو جانا، اہل و عیال کے معاملے میں بے غیرت ہونا۔ (القاموس الوحید: 560)
مسند احمد وغیرہ کی ایک روايت ميں "ديوث" کی تعريف یہ فرمائی گئی ہے کہ دیّوث وہ ہے جو اپنے گھر والوں میں "خباثت" دیکھے اور پھر بھی ان کو اس چیز پر روکنے کے بجائے برقرار رکھے۔ (مسند احمد، حدیث نمبر: 6113)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند أحمد: (رقم الحديث: 6113، 269/10، ط: الرسالة)
حدثنا يعقوب، حدثنا أبي، عن الوليد بن كثير، عن قطن بن وهب بن عويمر بن الأجدع، عمن حدثه، عن سالم بن عبد الله بن عمر، أنه سمعه يقول: حدثني عبد الله بن عمر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاثة قد حرم الله تبارك وتعالى عليهم الجنة: مدمن الخمر، والعاق والديوث الذي يقر في أهله الخبث".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی