resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: حضرت عمرؓ کا حضرت ابوبکرؓ کو اپنی بیٹی کے نکاح کی پیشکش کرنا (22675-No)

سوال: السلام علیکم! مفتی صاحب! پوچھنا یہ ہے کہ کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنی بیٹی یا بہن کے رشتے کے لیے کہا تھا اور یہ واقعہ کس طرح ہے؟ اس کو ذرا تفصیل سے بتا دیجیے۔ جزاک اللہ خیر

جواب: سوال میں ذکر کردہ واقعہ بخاری شریف میں موجود ہے، پورا واقعہ ذیل میں نقل کیا جاتا ہے:
سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ جس وقت حفصہ بنت عمرؓ خنیس بن حذافہ ؓ کی وفات کی وجہ سے بیوہ ہو گئیں اور خنیسؓ نبی ﷺ کے صحابی تھے اور ان کی وفات مدنیہ طیبہ میں ہوئی تھی۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے بیان کیا کہ میں سیدنا عثمان بن عفان ؓ کے پاس آیا اور انہیں حفصہ کے نکاح کی پیش کش کی، انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے میں غور و فکر کروں گا۔ چند دن گزر جانے کے بعد پھر میری ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا: میرے لیے یہ امر ظاہر ہوا ہے کہ میں ان دنوں نکاح نہ کروں۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا: پھر میں سیدنا ابوبکر صدیق ؓ سے ملا تو میں نے (ان سے ) کہا: اگر آپ چاہیں تو میں اپنی بیٹی حفصہ کا نکاح تم سے کر دوں۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ خاموش رہے اور مجھے جواب نہ دیا۔ مجھے ان کے عدمِ التفات کی وجہ سے سیدنا عثمان بن عفان ؓ کی نسبت زیادہ غصہ آیا۔ ابھی چند دن گزرے ہوں گے کہ خود رسول اللہ ﷺ نے سیدہ حفصہؓ سے نکاح کا پیغام بھیج دیا تو میں نے سیدہ حفصہ‬ ؓ ک‬ا آپ ﷺ سے نکاح کر دیا۔ اس کے بعد میری ملاقات سیدنا ابوبکر صدیق ؓ سے ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ جب آپ نے سیدہ حفصہ‬ ؓ س‬ے نکاح کی مجھے پیش کش کی تھی تو میں نے آپ کو کوئی جواب نہیں دیا تھا، شاید آپ کو اس بات سے تکلیف ہوئی ہوگی۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: ہاں! سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا: جب آپ نے مجھے اس کے ساتھ نکاح کی پیش کش کی تھی تو مجھے جواب دینے سے کوئی امر مانع نہ تھا سوائے اس بات کے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدہ حفصہ‬ ؓ ک‬ا ذکر مجھ سے کیا تھا، اس لیے میں آپ کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتا تھا، اگر رسول اللہ ﷺ اپنا ارادہ ترک کر دیتے تو میں اسے قبول کر لیتا۔ (صحیح البخاری، حدیث نمبر:5122)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: ( كِتَابُ النِّكَاحِ، بَابُ عَرْضِ الإِنْسَانِ ابْنَتَهُ أَوْ أُخْتَهُ عَلَى أَهْلِ الخَيْرِ، رقم الحدیث :5122، ط:دار طوق النجاة)
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، انه سمع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يحدث، ان عمر بن الخطاب حين تايمت حفصة بنت عمر من خنيس بن حذافة السهمي وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتوفي بالمدينة، فقال عمر بن الخطاب: اتيت عثمان بن عفان فعرضت عليه حفصة، فقال: سانظر في امري، فلبثت ليالي ثم لقيني، فقال: قد بدا لي ان لا اتزوج يومي هذا، قال عمر: فلقيت ابا بكر الصديق، فقلت: إن شئت زوجتك حفصة بنت عمر، فصمت ابو بكر فلم يرجع إلي شيئا وكنت اوجد عليه مني على عثمان، فلبثت ليالي ثم خطبها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانكحتها إياه، فلقيني ابو بكر، فقال: لعلك وجدت علي حين عرضت علي حفصة فلم ارجع إليك شيئا، قال عمر: قلت: نعم، قال ابو بكر: فإنه لم يمنعني ان ارجع إليك فيما عرضت علي إلا اني كنت علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ذكرها، فلم اكن لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولو تركها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قبلتها".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs