سوال:
مسجد میں جمعہ کے چندوں کے علاوہ طلباء و دیگر مسافروں کے لئے کمرے بھی ہیں جن سے کافی کرایہ آتا ہے، مسجد کے پاس وقف کیے گئے کچھ مکانات بھی ہیں، ان سے بھی کرایہ آتا ہے، الحمدلله! مسجد کی آمدات کافی ہیں تو ایک طرف مساجد میں ائمہ کی برسہا برس کی خدمات ہیں، جب انہیں صحت کی معزوریوں کی وجہ سے سبکدوش ہونا پڑے تو کیا مسجد کی پیش کردہ آمدات سے ان کے لیے کسی بھی طرح کی اعانت کا بندوبست شرعاً کیا جا سکتا ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ مکانات وغیرہ خاص مسجد کے لیے وقف ہیں تو ائمہ کے سبکدوش ہونے کے بعد چونکہ ان کا مسجد سے کوئی تعلق نہیں رہے گا، لہذا ان مکانات وغیرہ سے آنے والی مسجد کی آمدن سے ان کے ساتھ تعاون کرنا درست نہیں ہوگا، البتہ سبکدوش ہونے والے ائمہ کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے اگر الگ سے چندہ فنڈ قائم کرکے چندہ دینے والوں سے صراحت کی جائے کہ اس سے ان ائمہ کے ساتھ تعاون کیا جائے گا تو اس کی گنجائش ہوسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
الفتاوى الهندية: (463/2، ط: دار الفكر)
وإذا أراد أن يصرف شيئا من ذلك إلى إمام المسجد أو إلى مؤذن المسجد فليس له ذلك، إلا إن كان الواقف شرط ذلك في الوقف، كذا في الذخيرة........................الفاضل من وقف المسجد هل يصرف إلى الفقراء؟ قيل: لا يصرف وأنه صحيح ولكن يشتري به مستغلا للمسجد، كذا في المحيط
کتاب النوازل: (305/13، ط: المرکز العلمی للنشر والتحقیق)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی