سوال:
السلام علیکم، دوران باجماعت نماز اگر سامنے کوئی سانپ، بچھو، پیلی مکھی (زنبور)، زہریلا حشرات یا کوئی بھی موذی چیز نظر آجائے یا کسی نمازی کے کپڑوں پر نظر آئے یا کوئی چیز بدن پر محسوس ہو، تو اس کے لئے کیا احکامات ہیں؟ رہنمائی فرما دیں۔
جواب: اگر نماز کی حالت میں کاٹ لینے والا کوئی موذی جانور (جیسے سانپ، بچھو وغیرہ ) نظر آئے اور اس سے اذیت پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اس کو مارنے کی اجازت ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز کی حالت میں ’’ اسودین ‘‘ یعنی سانپ اور بچھو کو مار ڈالنے کی اجازت دی ہے، لہذا کوئی بھی موذی جانور نمازی کے سامنے سے گزر رہا ہو اور نمازی کو اس سے اذیت کا اندیشہ ہو تو بلاکراہت اس کو مارنا جائز ہے ، اور اگر اذیت کا اندیشہ نہ ہو تو نماز میں بلا وجہ مارنامکروہ ہے۔
واضح رہے کہ بلا وجہ مارنے کی کراہت اس وقت ہے، جب دوران نماز ہی مارنے کی کوشش کی جائے، البتہ اگر نماز توڑ کر سانپ وغیرہ کو مارا جائے اور بعد میں نماز دہرالی جائے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (651/1، ط: دار الفکر)
(قوله لا يكره قتل حية أو عقرب) لخبر الشيخين «اقتلوا الأسودين في الصلاة الحية والعقرب»
الھندیة: (103/1، ط: دار الفکر)
قتل العقرب والحية في الصلاة لا يفسد الصلاة سواء حصل بضربة أو بضربات وهو الأظهر وفي مجموع النوازل فإن وقع هذا للمقتدي فأخذ النعل بيده ومشى إليه لا تفسد وإن صار قدام الإمام. كذا في الخلاصة ويستوي فيه جميع أنواع الحيات هو الصحيح. كذا في الهداية وإنما يباح قتل الحية أو العقرب في الصلاة إذا مر بين يديه وخاف أن يؤذيه فأما إذا كان لا يخاف الأذى فيكره. كذا في المحيط.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی