سوال:
مفتی صاحب! کیا شیئر مارکیٹ میں پیسے لگانے والے عالم، حافظ یا عام آدمی کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟ کیونکہ شیئر مارکیٹ میں تو اکثر سودی نظام ہوتا ہے۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب: اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کی خرید وفروخت مطلقاً حرام نہیں ہے، بلکہ اس کے حکم میں تفصیل ہے، جو درج ذیل لنک پر تفصیلی فتوی میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے:
https://alikhlasonline.com/detail.aspx?id=5115
اسٹاک ایکسچینج میں بہت سی کمپنیاں شریعہ کمپلائنٹ بھی ہوتی ہیں، لہذا شیئرز میں پیسے لگانے والے کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کو مطلقاً ناجائز کہنا یا بلاوجہ دوسروں پر شک و شبہ کرنا درست نہیں ہے، تاہم اگر کسی کے بارے میں یقین سے معلوم ہو کہ وہ جان بوجھ کر فتویٰ میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق سودی یا Non shariah complaint کمپنیوں کے شیئرز میں رقم لگاتا ہے، اور سمجھانے اور وضاحت کرنے کے باوجود وہ سودی کاروبار سے باز نہیں آتا تو اسے اپنے اختیار سے امام نہیں بنایا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (1 / 559، ط: دار الفكر)
(ويكره) .....(إمامة عبد) ....(وأعرابي)... (وفاسق وأعمى) .....(ومبتدع) أي صاحب بدعة وهي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول.
بدائع الصنائع: (1 / 157، ط: دارالكتب العلمية)
قال بعض مشايخنا: إن الصلاة خلف المبتدع لا تجوز، وذكر في المنتقى رواية عن أبي حنيفة أنه كان لا يرى الصلاة خلف المبتدع، والصحيح أنه إن كان هوى يكفره لا تجوز، وإن كان لا يكفره تجوز مع الكراهة،
البحر الرائق: (1 / 370، ط: دارالكتاب الاسلامي)
فالحاصل أنه يكره لهؤلاء التقدم ويكره الاقتداء بهم كراهة تنزيه، فإن أمكن الصلاة خلف غيرهم فهو أفضل وإلا فالاقتداء أولى من الانفراد وينبغي أن يكون محل كراهة الاقتداء بهم عند وجود غيرهم وإلا فلا كراهة كما لا يخفى.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی