سوال:
سوال یہ کہ حنفی مسلک کے ایک شخص کو 4:00 بجے اذان کی آواز سنائی دی اور اسی گمان کے ساتھ کے عصر کا وقت ہو گیا ہے، نماز ادا کر دی، لیکن پھر دیکھنے پر معلوم ہوا کہ حنفی کے مطابق عصر (عصر ثانی ) کا وقت 4:06 پر شروع ہوتا ہے۔ کیا ایسی صورت میں عصر کی نماز دوبارہ ادا کرنی ضروری ہوگی؟ یہ سوال صرف عصر کی نماز کے ساتھ ہی مخصوص ہے کیونکہ دوسرے مسالک کے مطابق عصر کا وقت تو شروع ہو چکا تھا۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں فقہ حنفی کے ایک قول کے مطابق مثلِ اول کے بعد عصر کی نماز کا وقت شروع ہوجاتا ہے، لہذا اس قول کے مطابق مذکورہ شخص کے لیے عصر کی نماز کا اعادہ کرنا ضروری نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (359/1، ط: دار الفکر)
(ووقت الظهر من زواله) أي ميل ذكاء عن كبد السماء (إلى بلوغ الظل مثليه) وعنه مثله، وهو قولهما وزفر والأئمة الثلاثة. قال الإمام الطحاوي: وبه نأخذ. وفي غرر الأذكار: وهو المأخوذ به. وفي البرهان: وهو الأظهر. لبيان جبريل. وهو نص في الباب. وفي الفيض: وعليه عمل الناس اليوم وبه يفتى (سوى فيء) يكون للأشياء قبيل (الزوال) ويختلف باختلاف الزمان والمكان، ولو لم يجد ما يغرز اعتبر بقامته وهي ستة أقدام بقدمه من طرف إبهامه.
(ووقت العصر منه إلى) قبيل (الغروب) فلو غربت ثم عادت هل يعود الوقت بالظاهر،نعم.
کفایت المفتی: (64/3، ط: دار الاشاعت)
فتاویٰ محمودیه: (339/5، 340، 341، ط: ادارۃ الفاروق)
کتاب النوازل: (244/3، ط: المرکز العلمی للنشر والتحقیق مراد آباد)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی