resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: دوران نماز قریب المخرج حروف کی ادائیگی میں غلطی کی وجہ سے نماز کا حکم (22706-No)

سوال: ہماری مسجد میں امام صاحب کی غیر موجودگی میں موذن صاحب نماز پڑھاتے ہیں اور دن کی اکثر نمازیں موذن صاحب ہی پڑھاتے ہیں، موذن صاحب حافظ عالم نہیں ہیں، ایک طویل عرصے سے مؤذنی کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں، ان کی قراءت میں کچھ غلطیاں ہیں جو درج ذیل ہیں:
1) قران کی آیت فاما الیتیم فلا تقھر واما السائل فلا تنھر میں فلا تقھر کی جگہ فلا تقحر اور فلا تنھر کی جگہ فلا تنحر پڑھتے ہیں۔
2) القارعة ما القارعة میں عین کی جگہ ہمزہ پڑھتے ہیں۔
وہ چند سورتیں مستقل پڑھتے ہیں، ان میں سے جو بڑی غلطیاں ہمیں معلوم ہوئیں وہ ذکر کر دی ہیں باقی حسن قراءت میں کمزوری ایک مستقل مسئلہ ہے، وہ خود بھی معترف ہیں کہ وہ نماز پڑھانے کے اہل نہیں ہیں لیکن اہل محلے ان کی تبدیلی پر اتفاق نہیں کر سک رہے ہیں، اس ضمن میں درج ذیل امور کا جواب مطلوب ہے:
1) پہلے اور دوسرے نمبر کی خرابی کی وجہ سے نماز فاسد ہوتی ہے یا نہیں؟
2) ایسے شخص کے ذمہ نمازوں کی ذمہ داری ہونی چاہیے یا نہیں خاص طور پر جب پیچھے مقتدیوں میں صحیح قرآن پڑھنے والے علماء اور حفاظ موجود ہوں اور وہ خود بھی اپنی کمزوری کے معترف ہوں؟

جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص دورانِ نماز قراءت میں ایک حرف کے بجائے دوسرا حرف پڑھتا ہو اور وہ دونوں الفاظ قریب المخرج ہوں یعنی ان کی ادائیگی میں بلا تکلّف فرق نہ ہو سکتا ہو تو ابتلائے عام کی وجہ سے ایسی صورت میں اس شخص کی اقتدا میں نماز ادا ہو جائے گی، مگر ایسی غلطیوں کی اصلاح کی مستقل طور پر فکر کرنی چاہیے۔
سوال میں ذکر کردہ غلطیاں چونکہ اسی قبیل سے ہیں، اس لیے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے نماز ادا ہو جائے گی، تاہم بہتر یہ ہے کہ امامت کوئی ایسا شخص کرائے، جس کی قراءت درست اور آواز اچھی ہو، لہذا مقتدیوں میں موجود صحیح قراءت کرنے والوں کے باوجود اہل محلہ کا اسی شخص کی امامت پر اصرار کرنا صحیح نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (631/1، ط: دار الفکر)
وإن كان الخطأ بإبدال حرف بحرف، فإن أمكن الفصل بينهما بلا كلفة كالصاد مع الطاء بأن قرأ الطالحات مكان الصالحات فاتفقوا على أنه مفسد، وإن لم يمكن إلا بمشقة كالظاء مع الضاد والصاد مع السين فأكثرهم على عدم الفساد لعموم البلوى.


الدر المختار مع رد المحتار: (557/1، ط: دار الفکر)
(والأحق بالإمامة) تقديما بل نصبا مجمع الأنهر (الأعلم بأحكام الصلاة) فقط صحة وفسادا بشرط اجتنابه للفواحش الظاهرة، وحفظه قدر فرض، وقيل واجب، وقيل سنة (ثم الأحسن تلاوة) وتجويدا (للقراءة

(قوله ثم الأحسن تلاوة وتجويدا) أفاد بذلك أن معنى قولهم أقرأ: أي أجود، لا أكثرهم حفظا وإن جعله في البحر متبادرا، ومعنى الحسن في التلاوة أن يكون عالما بكيفية الحروف والوقف وما يتعلق بها قهستاني.

فتاوی دارالعلوم کراچی (امداد السائلین): (151/2)

نجم الفتاوی: (416/2)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)