عنوان: کیا جادو کرنے والے شخص کی مغفرت ہوگی؟(2317-No)

سوال: ۱) حضرت ! اگر کسی کے اوپر جادو ہو اور وہ اسی حالت میں فوت ہوجائے تو دنیا میں جو تکالیف جادو کی وجہ سے برداشت کررہا تھا اور اُس پر صبر کر رہا تھا، اُس پر اسے آخرت میں کیا مقام ملے گا؟
۲) دوسرا سوال یہ ہے کہ جس بندے نے جادو کرکے کسی کی پوری زندگی خراب کردی ہو اور پھر اللہ سے معافی مانگ لی ہو تو کیا اللہ پاک اسے معاف کر دیں گے؟

جواب: ۱) جس طرح مرض کی علامات ہوتی ہیں، اسی طرح سحراور جادو کی بھی علامات ہوتی ہیں، جنہیں دیکھ کر ماہرینِ فن کو سحر کااندازہ ہوجاتا ہےاور جس طرح کسی مرض کے بارے میں ڈاکٹر کی تشخیص سو فیصد یقینی نہیں ہوتی ہے،صرف ظن غالب ہوتا ہے، اسی طرح ماہر دین دار عامل کا کسی کو یہ بتانا کہ تم پر جادو ہوا ہے، سو فیصد یقینی نہیں ہے،صرف ظن غالب ہے۔
بیماری کبھی اللہ تعالی کی طرف سے پکڑ ہوتی ہے اور کبھی آزمائش ہوتی ہے جو صبر کرنے کی صورت میں گناہوں کی معافی کا ذریعہ بنتی ہے ، لہذا ہر بیمار کو دیکھ کر انسان یہ نہ سمجھ لے کہ وہ گناہ گار ہے،جس کی وجہ سے بیماری میں مبتلا کیا گیا ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ بیماری اس کے لئے آزمائش ہو اور ہو سکتا ہے کہ اس کے درجات بلند کرنے کے لیے ہو، اس کی حکمت اللہ تعالی ہی جانتا ہے ۔ چنانچہ حضرت ابوسعید خدریؓ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں :"نبی ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان کو کوئی رنج ، فکر ، دکھ اور غم نہیں پہنچتا یہاں تک کہ کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ وحدہ لا شریک لہ اس کے بدلے بھی اس کے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں"۔ (حدیث نمبر: 5647 ) 
۲) جن کبیرہ گناہوں کا تعلق حقوق اللہ سے ہے،( مثلاً:نماز ، روزہ ، زکوۃ اور حج کی ادائیگی میں کوتاہی کرنا) اگر ان گناوں پر اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کر لی جائے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرمادے گا ان شاء اللہ! لیکن جن گناہوں کا تعلق حقوق العباد سے ہے، مثلاً: کسی شخص کا سامان چرایا یا کسی شخص کو تکلیف دی یا کسی شخص کا حق مارا تو قرآن وحدیث کی روشنی میں تمام علماء و فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ اس کی معافی کے لئے سب سے پہلے ضروری ہے کہ جس بندے کا حق ہے، پہلے اس کا حق ادا کریں یا اس سے حق معاف کروائیں، پھر اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ واستغفار کے لئے رجوع کریں۔
صحیح مسلم میں ہے: ‏‏حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا:مفلس ہم میں وہ ہے جس کے پاس روپیہ اور اسباب نہ ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: " قیامت کے دن میری امت میں مفلس وہ ہو گا جو نماز، روزہ اور زکوٰۃ لائے گا، لیکن اس نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہو گی، دوسرے پر بدکاری کی تہمت لگائی ہوگی، تیسرے کا مال کھا لیا ہو گا، چوتھے کا خون کیا ہو گا، پانچویں کو مارا ہو گا، پھر ان لوگوں کو(یعنی جن کو اس نے دنیا میں ستایا) اس کی نیکیا ں مل جائیں گی اور جو اس کی نیکیاں اس کے گناہ ادا ہونے سے پہلےختم ہو جائیں گی تو ان لوگوں کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی، آخر وہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا"۔(صحیح مسلم: حدیث نمبر:6579)
ہاں! اللہ تعالی ذات بہت بڑی ہے، اگر وہ چاہے گا تو اپنے فضل کامعاملہ فرماکر بندہ(جس کا حق ہے) کو اپنی طرف سے خوش کردے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري (کتاب المرضی، باب ما جاء فی کفارة المرض، رقم الحدیث: 5641، ط: دار طوق النجاة)
عن أبي سعيد الخدري، وعن أبي هريرة: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما يصيب المسلم، من نصب ولا وصب، ولا هم ولا حزن ولا أذى ولا غم، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله بها من خطاياه»

صحیح مسلم: (کتاب البر والصلة والاداب، باب تحریم الظلم، رقم الحدیث: 6579)
عن ابي هريرة  ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: اتدرون ما المفلس؟ قالوا: المفلس فينا من لا درهم له ولا متاع، فقال: " إن المفلس من امتي ياتي يوم القيامة بصلاة، وصيام، وزكاة، وياتي قد شتم هذا، وقذف هذا، واكل مال هذا، وسفك دم هذا، وضرب هذا، فيعطى هذا من حسناته، وهذا من حسناته، فإن فنيت حسناته قبل ان يقضى ما عليه اخذ من خطاياهم، فطرحت عليه ثم طرح في النار".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1876 Oct 23, 2019
kia jadu karne / karney wale / waley ki maghfirat hogi?, Will the sorcerer be forgiven?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.