عنوان: تین طلاقوں کی شرعی حیثیت(2318-No)

سوال: السلام علیکم، علماءکرام سے میرا سوال یہ ہے کہ کیا تین دفعہ طلاق طلاق طلاق دینے سے طلاق ہو جاتی ہے یا اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

جواب: واضح رہے کہ ایک ہی مجلس میں دی گئی تین طلاقیں، شریعت کی نظر میں تین ہی واقع ہوتی ہیں اور اس کے بعد بیوی اپنے شوہر پر حرام ہو جاتی ہے۔
یاد رکھیے! یہ حکم قرآن کریم، احادیث نبویہ سے ثابت ہے، جمہور صحابہ و تابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اجماع بھی اسی پر ہے، اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ تعالی کا بالاتفاق یہی مسلک ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الآیۃ: 230)
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ....الخ

تفسیر روح المعانی: (سورۃ البقرۃ)
"فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ ’’الطلاق مرتان‘‘ …… فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".

أحكام القرآن: (سورۃ البقرۃ، إیقاع الطلاق الثلاث معا)
"قولہ تعالیٰ: ’’فإن طلقہافلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ‘‘ منتظم لمعان: منہا تحریمہا علی المطلق ثلاثا حتی تنکح زوجا غیرہ، مفید في شرط ارتفاع التحریم الواقع بالطلاق الثلاث العقد والوطء جمیعا".

صحيح البخاري: (باب من أجاز طلاق الثلاث، رقم الحدیث: 5261)
"عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا أن رجلاً طلق امرأتہ ثلاثاً، فتزوجت، فطلق، فسئل النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أتحل للأول؟ قال: لا حتی یذوق عُسَیلتہا کما ذاق الأولُ".

صحيح مسلم: (با ب لا تحل المطلقة ثلاثاً حتی تنکح زوجاً غیرہ، رقم الحدیث: 1433)
"عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا أنہا سألت عن الرجل یتزوج المرأة، فیطلقہا ثلاثاً، فقالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : لا تحلُّ للأول حتی یذوق الآخر عسیلتہا و تذوق عسیلتہ".

سنن أبي داود: (باب في اللعان، رقم الحدیث: 2250)
"عن سہل بن سعد قال :فطلقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فأنفذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخ“۔

ترجمه:
”حضرت عویمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں اور آپ نے اُن کو نافذ کردیا“۔

سنن النسائي: (الثلاث المجموعة وما فیہ من التغلیظ، رقم الحدیث: 3401)
"عن محمود بن لبید قال:أخبر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن رجل طلق امرأتہ ثلاث تطلیقات جمیعاً، فقام غضباناً۔ ثم قال: أیلعب بکتاب اللّٰہ وأنا بین أظہرکم ،حتی قام رجل وقال: یا رسول اللّٰہ ألا أقتلہ؟".

ترجمه:
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو اکھٹی تین طلاقیں دے دیں، آپ اس پر غصے میں اٹھ کھڑے ہوئے ، پھر آپ نے ارشاد فرمایا کہ کیا میری موجودگی میں اللہ تعالی کی کتاب سے کھیلا جارہا ہے ؟ حتی کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور اُس نے کہا کہ حضرت !کیا اس شخص کو قتل کردوں؟
اس حدیث کو حافظ ابن القیم، علامہ ماردینی، حافظ ابن کثیر اور حافظ ابن حجر رحمهم الله تعالى نے سندا صحیح قرار دیا ہے

عمدة الاثاث: (ص: 28، بحوالہ زاد المعاد لابن القیم: 52/4)

الجوہر النقي للماردیني: (323/7)

نیل الاوطار: (241/6)

بلوغ المرام لابن حجر العسقلانی: (ص: 224)

السنن الکبری للبیہقي: (باب نکاح المطلقة ثلاثاً، رقم الحدیث: 15193)


فتح القدیر: (کتاب الطلاق، 469/3، ط: دار الفکر)
ذہب جمہور الصحابة والتابعین ومن بعدہم من أئمة المسلمین الی أنہ یقع ثلاثاً".

ترجمه:
”جمہور حضرات صحابہ کرام، تابعین اور ائمہ مسلمین کا یہی مسلک ہے کہ تین طلاقیں تین ہی واقع ہونگی“۔

عمدة القاری: (باب من جوز طلاق الثلاث، 233/20، ط: دار احیاء التراث العربي)
”ومذہب جماہیر العلماء من التابعین ومن بعدہم منہم: الأوزاعي والنخعي والثوري، و أبو حنیفة وأصحابہ، ومالک و أصحابہ، والشافعي وأصحابہ، وأحمد و أصحابہ، و اسحاق و أبو ثور و أبو عبید وآخرون کثیرون علی أن من طلق امرأتہ ثلاثاً، وقعن؛ولکنہ یأثم“.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1323 Oct 25, 2019
teen talaqoo ki shari hesiyat, The legal status of three divorces

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.