عنوان: "حلالہ" کی اصطلاح اور قرآن و حدیث سے حلالہ کا ثبوت(2321-No)

سوال: السلام علیکم، حلالہ کروانا کس حدیث میں لکھا ہے اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ پلیز وضاحت فرمائیں۔جزاک اللہ خیر

جواب: واضح رہے کہ "حلالہ" کوئی شرعی اور منصوصی اصطلاح نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد دوسرا نکاح کرنا لیا جاتا ہے، تین طلاقیں واقع ہو جانے کے بعد عورت کا دوسرا نکاح کرنے کو عامۃ الناس "حلالہ" کہتے ہیں،
چنانچہ شریعت کا حکم یہ ہے کہ جب کسی کو تین طلاق ہو جائیں، تو جب تک کسی اور مرد سے دوسرا نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوق زوجیت ادا نہ کی جائے، پھر وہ طلاق دے یا مر جائے، پھر عورت عدت گزارے، اس کے بعد وہ عورت پہلے شوہر سے شادی کر سکتی ہے۔
چنانچہ اس بارے میں حکم قرآن و حدیث میں واضح طور پر آیا ہے، جیسا کہ مندرجہ ذیل آیت اور حدیث میں مذکور ہے۔
ولمافی التنزیل العزیز:
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ".
(سورة البقرة)

ترجمہ: پھر اگر شوہر (تیسری) طلاق دیدے تو وہ (مطلقہ عورت) اس کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہو گی، جب تک وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرے.
وفی الصحیح البخاری:
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ ، أَنَّ امْرَأَةَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَنِي ، فَبَتَّ طَلَاقِي ، وَإِنِّي نَكَحْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ الْقُرَظِيَّ وَإِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ ، لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ۔

ترجمہ:
مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! رفاعہ نے مجھے طلاق دے دی اور طلاقیں بھی تین دیں، پھر میں نے اس کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر قرظی رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لیا لیکن ان کے پاس تو کپڑے کے پلو جیسا ہے ( یعنی وہ نامرد ہیں ) ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غالباً تم رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہو لیکن ایسا اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک تم اپنے موجودہ شوہر کا مزا نہ چکھ لو اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھ لے۔ (کتاب الطلاق، باب من اجاز طلاق الثلاث، رقم الحدیث:5260، ج:3/412، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الآیۃ: 230)
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ....الخ

تفسیر روح المعانی: (سورۃ البقرۃ)
"فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ ’’الطلاق مرتان‘‘ …… فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".

أحكام القرآن: (سورۃ البقرۃ، إیقاع الطلاق الثلاث معا)
"قولہ تعالیٰ: ’’فإن طلقہافلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ‘‘ منتظم لمعان: منہا تحریمہا علی المطلق ثلاثا حتی تنکح زوجا غیرہ، مفید في شرط ارتفاع التحریم الواقع بالطلاق الثلاث العقد والوطء جمیعا".

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 8333 Oct 25, 2019
halala ki istelah or / aur quran o hadees se halala ka subot, The term "halala" and proof of halala from Qur'an and Hadith

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.