سوال:
میرے والد کی میراث میں 10 لاکھ روپے ہیں، وارث میں ایک بیوہ، چارلڑکے اور 2 لڑکیاں ہیں،مہربانی کر کے سب کا حصہ بتا دیں۔
جواب: مرحوم کی تجپیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو اسی (80) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو دس (10)، ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے دس لاکھ (1000000) میں سے بیوی کو ایک لاکھ پچیس ہزار (125000)، ہر ایک بیٹے کو ایک لاکھ پچھتر ہزار (175000) اور ہر ایک بیٹی کو ستاسی ہزار پانچ سو (87500) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیة: 11- 12)
یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین....
فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی