سوال:
السلام علیکم، میں کمپیوٹر گرافک ڈیزائنر ہوں اور میں کچھ ویڈیو ایڈیٹنگ کرتا ہوں۔ کیا ہم انفوگرافک اور انسٹرکشنل ویڈیوز کے پیچھے موسیقی استعمال کرسکتے ہیں؟ میں اس کام سے رقم کما رہا ہوں، کیا یہ جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ میوزک اور موسیقی سننا صریح آیات واحادیث کی بنا پر ناجائز وحرام ہے اور جو چیز حرام ہوتی ہے، اسکی آمدنی بھی حرام ہوتی ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ﴾ [ لقمان : 6 ]
ترجمہ:
ترجمہ: اور کچھ لوگ وہ ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی باتوں کے خریدار بنتے ہیں، تاکہ ان کے زریعے لوگوں کو بے سمجھے بوجھےاللہ کے راستے سے بھٹکائیں، اور اس کا مذاق اڑائیں، ان لوگوں کو وہ عذاب ہو گا جو ذلیل کر کے رکھ دے گا۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا جاتا تو آپ قسم کھا کر فرماتے تھے کہ "لهو الحدیث"سے مراد گانا ہے، یہی تفسیر حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت جابر رضی اللہ عنہم ، حضرت عکرمہ، سعید بن جبیر، مجاہد ، مکحول ، حسن بصری، ابن جریج اورعمرو بن شعیب رحمہم اللہ جیسے جلیل القدر حضرات سے منقول ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔(المشکاۃ المصابیح، حدیث نمبر:4810 )
حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں ایک جگہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے، دور ہوجانے کے بعد مجھ سے کہا: اے نافع کیا تم کچھ سن رہے ہو؟ میں نے کہا : نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا،نبی کریم ﷺ نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا، جیسا میں نے کیا۔
لہذا ان آیات و احادیث سے موسیقی سننے کی ممانعت معلوم ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسیر ابن کثیر: (101/5، ط: دار الکتاب العربی)
" قال ابن جرير: حدثني يونس بن عبد الأعلى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يزيد بن يونس، عن أبي صخر، عن أبي معاوية البجلي، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء البكري، أنه سمع عبد الله بن مسعود -وهو يسأل عن هذه الآية:﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ فقال عبد الله: الغناء، والله الذي لا إله إلا هو، يرددها ثلاث مرات.
حدثنا عمرو بن علي، حدثنا صفوان بن عيسى، أخبرنا حُمَيْد الخراط، عن عمار، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء: أنه سأل ابن مسعود عن قول الله: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ ﴾، قال: الغناء .
وكذا قال ابن عباس، وجابر، وعِكْرِمة، وسعيد بن جُبَيْر، ومجاهد، ومكحول، وعمرو بن شعيب، وعلي بن بَذيمة.
وقال الحسن البصري: أنزلت هذه الآية: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ في الغناء والمزامير
سنن الترمذی: (باب ما جاء فی علامۃ حلول المسخ و الخسف، رقم الحدیث: 2210، 235/4، ط: دار الحدیث)
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ أَبُو فَضَالَةَ الشَّامِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا فَعَلَتْ أُمَّتِي خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً حَلَّ بِهَا الْبَلَاءُ ، فَقِيلَ: وَمَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: إِذَا كَانَ الْمَغْنَمُ دُوَلًا، وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا، وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا، وَأَطَاعَ الرَّجُلُ زَوْجَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ، وَبَرَّ صَدِيقَهُ وَجَفَا أَبَاهُ، وَارْتَفَعَتِ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ، وَكَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ، وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ، وَشُرِبَتِ الْخُمُورُ، وَلُبِسَ الْحَرِيرُ، وَاتُّخِذَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ، وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا، فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ أَوْ خَسْفًا وَمَسْخًا
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب میری امت پندرہ چیزیں کرنے لگے تو اس پر مصیبت نازل ہو گی“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”جب مال غنیمت کو دولت، امانت کو غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست پر احسان کرے اور اپنے باپ پر ظلم کرے، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے، شراب پی جائے، ریشم پہنا جائے، ( گھروں میں ) گانے والی لونڈیاں اور باجے رکھے جائیں اور اس امت کے آخر میں آنے والے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں تو اس وقت تم سرخ آندھی یا زمین دھنسنے اور صورت تبدیل ہونے کا انتظار کرو“۔
سنن ابن ماجہ: (کتاب الفتن، باب العقوبات، رقم الحدیث: 4020، 367/4، ط: دار المعرفۃ)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ، يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا، يُعْزَفُ عَلَى رُءُوسِهِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْمُغَنِّيَاتِ، يَخْسِفُ اللَّهُ بِهِمُ الْأَرْضَ، وَيَجْعَلُ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ .
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے کچھ لوگ شراب پئیں گے، اور اس کا نام کچھ اور رکھیں گے، ان کے سروں پر باجے بجائے جائیں گے، اور گانے والی عورتیں گائیں گی، تو اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے گا، اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا دے گا ۔
سنن ابی داؤد: (باب کراھیۃ الغناء و الزمر، رقم الحدیث: 4924، 140/5، ط: دار ابن حزم)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغُدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ مِزْمَارًا، قَالَ: فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ وَنَأَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَقَالَ لِي: يَا نَافِعُ هَلْ تَسْمَعُ شَيْئًا، قَالَ: فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: فَرَفَعَ إِصْبَعَيْهِ مِنْ أُذُنَيْهِ، وَقَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ مِثْلَ هَذَا فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا
ترجمہ:
ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک باجے کی آواز سنی تو اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں ڈال لیں اور راستے سے دور ہو گئے اور مجھ سے کہا: اے نافع! کیا تمہیں کچھ سنائی دے رہا ہے میں نے کہا: نہیں، تو آپ نے اپنی انگلیاں کانوں سے نکالیں، اور فرمایا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، اس جیسی آواز سنی تو آپ نے بھی اسی طرح کیا۔
مشكاة المصابيح:(3/ 1355، رقم الحدیث:4810 ط: المکتب الاسلامی)
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع» . رواه البيهقي في «شعب الإيمان»
ترجمہ:
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ گانا دل میں نفاق پیدا کر دیتا ہے جس طرح پانی کھیتی اگا دیتا ہے ۔‘‘
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الحظر و الإباحۃ، فصل في البیع)
واستماع ضرب الدف والمزمار وغیر ذٰلک حرام۔ وإن سمع بغتۃً یکون معذورًا، ویجب أن یجتہد أن لا یسمع۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی