عنوان: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو ایک خاص عمل بتانا۔۔۔الخ حدیث کی وضاحت(233-No)

سوال: کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو "استغفر اللہ الذی لاالہ الا ھو الحی القیوم واتوب الیہ الاول والاٰخر والظاھر والباطن" خاص عمل بتایا تھا؟

جواب: مذکورہ روایت بہت ساری تفاسیر میں مختلف اسناد کے ساتھ نقل کی گی ہے۔
عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضي الله عنه أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ تَفْسِيرِ: ﴿ لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾، فَقَالَ: ((مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ قَبْلَكَ؛ تَفْسِيرُهُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَبِحَمْدِهِ، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ  وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، مَنْ قَالَهَا إِذَا أَصْبَحَ عَشْرَ مَرَّاتٍ؛ أُعْطِيَ سِتَّ خِصَالٍ؛ أَمَّا أَوَّلُهُنَّ: فَيُحْرَسُ مِنْ إِبْلِيسِ وَجُنُودِهِ، وَأَمَّا الثَّانِيَةُ: فَيُعْطَى قِنْطَارًا مِنَ الْأَجْرِ، وَأَمَّا الثَّالِثَةُ: فَيَرْفَعُ لَهُ دَرَجَةً فِي الْجَنَّةِ، وَأَمَّا الرَّابِعَةُ: فَيُزَوَّجُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَأَمَّا الْخَامِسَةُ: فَيَحْضُرُهَا اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ مَلَكٍ، وَأَمَّا السَّادِسَةُ: فَلَهُ مِنَ الْأَجْرِ كَمَنْ يَقْرَأُ التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ وَالزَّبُورَ وَالْفُرْقَانَ، وَلَهُ مَعَ هَذَا يَا عُثْمَانُ كَمَنْ حَجَّ وَاعْتَمَرَ، فَقُبِلَتْ حَجَّتُهُ وَعُمْرَتُهُ، فَإِنْ مَاتَ مِنْ يَوْمِهِ طُبِعَ بِطَابِعِ الشُّهَدَاءِ۔
بعض مفسرین نے بغیر کسی کلام کے نقل کی ہے، جبکہ بعض نےنقل کرنے کے بعد اس پر کلام کیا ہے ، جیسےکہ علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے تین اسناد سے نقل کرنے کے بعد فرمایا: خلاصہ کلام یہ ہے کہ روایات کا حضرت عثمان کا جواب نقل کرنے میں اختلاف ہے، حدیث ابن عمر کے بارے میں کہا گیا ہے، اپنی سند کے اعتبار سے یہ ضعیف ہے، اس میں ایسے راوی ہیں، جن کی روایت درست نہیں ہے، ابن جوزی نے فرمایا یہ موضوع ہے اور اس کی دوسری روایات کاحال اللہ بہتر جانتا ہے۔ گمان یہی ہے کہ وہ ضعیف ہیں۔
وبالجملة اختلفت الروايات فى الجواب، قيل في حديث ابن عمر رضى الله تعالى عنهما : إنه ضعيف وفی سنده من لا تصلح روايته،وإنه موضوع ولم يسلم له وحال الاخبار الأخر الله تعالى أعلم به والظن الضعف.
(روح المعاني:٢٤/٣٧٨,٣٧٨٩,ط دار الاحياء ،بيروت)
علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اس روایت کے بارے فرمایا:یہ حدیث صحیح نہیں ہے اور یہ ان نادر موضوعات میں سے ہے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب نبوت کے لائق نہیں ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عامیانہ اور بعید المعنی کلام سے منزہ ہیں۔
هذا حديث لا يصح۔۔۔۔ وقال: "وهذا الحديث من الموضوعات النادرة التي لا تليق بمنصب رسول الله -صلى الله عليه وسلم-؛ لأنه منزه عن الكلام الركيك والمعنى البعيد"
(الموضوعات1/145،ط،مکتبةالسلفية،مدینہ )
امام ذهبي نے میزان الاعتدال میں اس روایت کے روای مخلد کےاحوال میں اس روایت کو ذکر کیا اور فرمایا کہ یہ روایت موضوع ہے ۔
"هذا موضوع فيما أرى".
(ميزان الاعتدال، 4/85،ط،دارالمعرفہ بیروت )
علامہ سيوطي نے فرمایا کہ یہ روایت موضوع ہے اور روای مخلد منکر حدیث ہےاور اس کا شیخ ضعیف ہے۔
موضوع،الأغلب ليس بشيء، ومخلد منكر الحديث، وشيخه ضعيف۔
(اللالئ المصنوعہ1/87،ط،دارالمعرفہ،بیروت)

خلاصہ کلام:
یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ ثابت نہیں ہے اور کئی علماء نے اس پر من گھڑت ہونے کا حکم لگایا ہے، البتہ ان کلمات کو بطور ذکر پڑھنا کئی صحیح احادیث سے ثابت ہے، لیکن ان کلمات کے بارے میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے منقول مذکورہ بالا روایت درست نہیں ہے، اس لئے اس روایت کو بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1024 Dec 28, 2018
hazrat usman R.A ko bataey gaey aik amal ki wazahat/hazrat usman ko bataye gay aik / ik amal ki wazahat, An explanation of an action told to Hazrat Usman (RA)

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.