عنوان: ملازم کا اپنی جگہ کسی اور کو کم معاوضے پر ملازم رکھ کر بقیہ تنخواہ خود رکھنے کا حکم  (2346-No)

سوال: ایک سرکاری سکول میں چپڑاسی ہے، اس کی ماہانہ تنخواہ بیس ہزار روپے ہے، مگر وہ خود کام پر جانے کے بجائے، پانچ ہزار روپے کے عوض کسی آدمی کو رکھا ہوا ہے، وہی دوسرا شخص چپڑاسی کے کام انجام دے رہا ہے، اب اس چپڑاسی کا یہ عمل درست ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اگر کسی شخص کو اجرت کے عوض کوئی کام دیا جائے تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر وہ کام اس نوعیت کا ہو کہ کوئی بھی شخص اس کام کو کر سکتا ہو اور اجرت پر رکھنے والے نے اجازت بھی دی ہو تو وہ کام کسی دوسرے سے کروانا جائز ہو گا اور اگر وہ کام اس نوعیت کا ہو کہ ہر آدمی اس کی اہلیت نہ رکھتا ہو اور اجرت پر رکھنے والے نے اس کی اجازت بھی نہ دی ہو تو ایسی صورت میں کسی دوسرے شخص سے وہ کام کروانا جائز نہ ہو گا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں جب انتظامیہ نے ایک خاص تنخواہ کے عوض خاص شخص کو  بطورِ چپڑاسی رکھا ہوا ہے تو انتظامیہ اس خاص چپڑاسی ہی کی صلاحیت پر راضی ہے، کسی دوسرے شخص کی صلاحیت پر راضی نہ ہو گی،  اس لیے اس چپڑاسی کا اپنی جگہ کسی دوسرے شخص کو چپڑاسی کے کام کے لیے بھیج کر تھوڑی سی تنخواہ دے کے اور باقی تمام تنخواہ خود وصول کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (18/6)
"(وإذا شرط عمله بنفسه) بأن يقول له اعمل بنفسك أو بيدك (لا يستعمل غيره إلا الظئر فلها استعمال غيرها) بشرط وغيره خلاصة (وإن أطلق كان له) أي للأجير أن يستأجر غيره".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1821 Oct 28, 2019
mulazim ka apni jaga kisi or ko kam / thore / thorey muawze / muawzey / tankhwah per mulazim / nokar rakh kar baqya tankhwah / muawza khoud rakhne / rakhney ka hokom / hokum, Ruling / Order of the employee to keep the rest of the salary in his place by hiring someone else at a lower salary

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.