resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: تکبیر اولیٰ میں سستی/ میلے کپڑوں میں نماز/ نماز میں ٹخنوں سے نیچے پائنچے رکھنے کا حکم (23720-No)

سوال: السلام علیکم، جناب محترم! ایک شخص جو پانچوں وقت کی نمازیں فکر کے ساتھ پڑھتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ نماز باجماعت پڑھی جائے مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ شخص جب بھی جماعت سے نماز پڑھتا ہے تقریباً ہر نماز میں اس کی ایک یا دو رکعات نکلی ہوئی ہوتی ہیں، یعنی کہ تکبیر اولیٰ کا اہتمام نہیں کرتا، وضو کرنے میں اتنی دیر لگاتا ہے کہ اس کی ایک یا دو رکعات کا فوت ہو جانا تقریباً ہر نماز کا معمول ہے، اس کے ساتھ ساتھ جب وہ گھر سے نماز کے لئے نکلتا ہے تو ایسے وقت نکلتا ہے جب جماعت ہی کھڑی ہو چکی ہوتی ہے، اس کی شلوار ما سوائے نماز کے کبھی بھی ٹخنے سے نیچے نہیں دیکھی گئی، اچھی آمدن کے باوجود انتہائی گندے اور میلے کپڑوں میں مسجد میں نماز ادا کرتا ہے، ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟ برائے مہربانی قرآن اور سنت کے مطابق رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ حدیث مبارکہ میں تکبیر اولیٰ کے اہتمام کی فضیلت وادر ہوئی ہے، اس لیے ہر مسلمان کو تکبیر اولیٰ کا اہتمام کرنا چاہیے، البتہ اگر کسی کی تکبیر اولیٰ چھوٹ جائے، لیکن وہ جماعت کی نماز میں شریک ہوجاتا ہے (اگرچہ قعدہ اخیرہ میں شریک ہو) تو اسے جماعت کی فضیلت کا ثواب ملے گا، تاہم تکبیر اولیٰ کے ثواب سے محروم ہوگا، اس لیے تکبیر اولیٰ مستقل طور پر چھوڑنا اچّھا نہیں ہے۔
اسی طرح صاف ستھرے کپڑوں کے ہوتے ہوئے میلے اور بدبودار کپڑوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، اس سے بچنا چاہیے۔
نیز واضح رہے کہ مرد کے لیے پائنچے ٹخنوں سے اوپر رکھنا شرعاً ضروری ہے، خواہ نماز کی حالت میں ہو یا نماز کے باہر ہو، لہذا دورانِ نماز قصداً پائنچے ٹخنوں سے نیچے رکھنا شرعاً مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے، اس سے اجتناب کرنا لازم ہے، البتہ اگر کبھی بلا اختیار نیچے ہوجاتے ہوں تو معاف ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

صحيح البخاري: (كتاب اللباس، رقم الحديث: 5787، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا آدم: حدثنا شعبة: حدثنا سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (ما أسفل من الكعبين من الإزار ففي النار).

سنن الترمذی: (رقم الحديث: 241)
من صلى لله أربعين يوما في جماعة ، يدرك التكبيرة الأولى ، كتبت له براءتان : براءة من النار، و براءة من النفاق.

الدر المختار مع رد المحتار: (641/1، ط: دار الفكر)
(و) كره (كفه) أي رفعه ولو لتراب كمشمر كم أو ذيل (وعبثه به) أي بثوبه ... (وصلاته في ثياب ‌بذلة) يلبسها في بيته (ومهنة) أي خدمة، إن له غيرها وإلا لا.
(قوله ‌وصلاته ‌في ‌ثياب ‌بذلة): .... قال في البحر، وفسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته ولا يذهب به إلى الأكابر والظاهر أن الكراهة تنزيهية. اه.

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح: (ص: 286، ط: دار الكتب العلمية)
وجمهور العلماء إتفقوا على أن ‌فضل ‌الجماعة يحصل بإدراك جزء من صلاة الإمام ولو آخر القعدة الأخيرة قبل السلام.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

takbeer oula aula mein susti. mele melay kapron libas mein namaz. namaz mein takhno se nichey painchay rakhne ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)