سوال:
السلام علیکم! اگر نماز فجر کا وقت 6:27 پر ختم ہورہا ہو اور ہم فرض پڑھ کر وقت دیکھیں تو 6:27 ہی ہورہے ہی، اس صورت میں نماز ادا ہوگئ یا قضا کرنی پڑے گی؟ رہنمائی فرمائیے۔
جواب: واضح رہے کہ مندرجہ ذیل نمازوں کے دوران اگر نماز کا وقت نکل جائےتو وہ نماز ادا نہیں ہوتی، بلکہ اس کی قضا کرنا لازم ہوتا ہے: ( ١) فجر کی نماز پڑھتے ہوئے سورج طلوع ہو جائے(٢) عید کی نماز پڑھتے ہوئے زوالِ شمس ہو جائے(٣) جمعہ کی نماز پڑھنے کے دوران عصر کا وقت داخل ہو جائے، البتہ اگر عصر کی نماز پڑھتے ہوئے سورج غروب ہوگیا تو نماز مکروہ ادا ہوگی، لیکن عصر کی نماز ادا سمجھی جائے گی، بقیہ نمازوں (ظہر، مغرب اور عشاء) کے پڑھنے کے دوران اگر وقت نکل جائے تو وہ نماز ادا سمجھی جائے گی۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر آپ کا غالب گمان یہی ہے کہ مکروہ وقت شروع ہونے کے بعد آپ فجر کی نماز سے فارغ ہوئے ہیں تو آپ پر اس نماز کی قضا لازم ہے، ورنہ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (باب الأوقات التي نهی عن الصلاۃ فیہا، رقم الحدیث: 831)
عن عقبۃ بن عامر الجہني رضي اللّٰہ عنه یقول: ثلاث ساعات کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نہانا أن نصلي فیہن حین تطلع الشمس بازغۃ حتی ترتفع وحین یقوم قائم الظہیرۃ حتی تمیل الشمس، وحین تضیف الشمس للغروب حتی تغرب".
مراقی الفلاح: (ص: 180، ط: کوئته)
"وطلوع الشمس في الفجر لطرؤ الناقص علی الکامل وزوالہا أي الشمس في صلاۃ العیدین ودخول وقت العصر في الجمعۃ".
الدر المختار: (32/2)
"وغروب إلا عصر یومہ فلا یکرہ فعله لأدائه کما وجب بخلاف الفجر".
مجمع الأنھر: (باب قضاء الفوائت، 146/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
لو شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد وهو الأصح وإلى أن العبرة لأصل الوقت وقيل للوقت المستحب الذي لا كراهية فيه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی