سوال:
دو رکعت والی نماز میں دوسری رکعت میں اور چار رکعت والی نماز میں دوسری اور چوتھی رکعت میں سجدہ سے قیام کے لیے کھڑے ہوتے وقت تکبیراتِ انتقال بہت پہلے ختم ہو کر اس کے کافی دیر بعد امام صاحب قیام کی حالت میں آتے ہیں، نمازیوں کا بہت بڑا حصہ ان (امام صاحب) سے پہلے قیام کی حالت میں چلا جاتا ہے تو ایسی صورت میں مقتدیوں کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ تکبیراتِ انتقال کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف انتقال کا عمل شروع کرتے ہی تکبیر کو شروع کیا جائے اور منتقلی کے عمل کے ختم ہونے پر تکبیر کو مکمل کیا جائے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ امام بغیر کسی عذر کے دوسری اور چوتھی رکعت میں سجدہ سے قیام کی طرف جاتے ہوئے قیام میں پہنچنے سے پہلے تکبیر کو مکمل کرتا ہے تو اس کے اس عمل کی وجہ سے تکبیر کی ادائیگی سنّت کے مطابق نہیں ہوگی، لہذا ان کو مسنون طریقہ کے مطابق تکبیراتِ انتقال کے مکمل کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے، البتہ احادیثِ مبارکہ میں نمازیوں کے لیے چونکہ امام سے پہلے ایک رکن سے دوسرے رکن میں پہنچنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے، اس لیے امام کے قیام کی طرف تاخیر کے ساتھ پہنچنے کے باوجود نمازیوں کو امام کے بعد قیام میں پہنچنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
صحيح البخاري: (140/1، رقم الحدیث: 691، ط: دار طوق النجاۃ)
عن محمد بن زياد: سمعت أبا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أما يخشى أحدكم، أو: لا يخشى أحدكم، إذا رفع رأسه قبل الإمام، أن يجعل الله رأسه رأس حمار، أو يجعل الله صورته صورة حمار.»
سنن أبي داؤد: (463/1، رقم الحديث: 619، ط: دار الرسالة العالمية)
عن معاوية بن أبي سفيان، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "لا تبادروني بركوع ولا بسجود، فإنه مهما أسبقكم به إذا ركعت تدركوني به إذا رفعت، إني قد بدنت".
إعلاء السنن: (536/4، ط: المكتبة الأشرفية ديوبند)
فقوله : "إني قد بدنت" يدل على أن إرشاده إياهم إلى المعاقبة إنما كان لأجل هذه العلة فقط، ولو كانت المعاقبة أولى من المواصلة دائما لم يكن لزيادة قوله: "إني قد بدنت وجه- ولا نزاع في كون المعاقبة أولى من المواصلة في مثل هذه الصورة، لأن الاحتراز عن المبادرة أكد وألزم وإنما النزاع فيما إذا حصل الأمن من ذلك، ولم يكن بالإمام علة من التبدن وغيره فالأفضل عند أبي حنيفة المتابعة بطريق المواصلة إذن، وفعل الصحابة رضي الله عنهم لا ينفيه أصلا.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی