resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: تین طلاق کے بعد سابقہ شوہر کا طلاق نامہ کے عوض پیسوں کا مطالبہ کرنا (23791-No)

سوال: مفتی صاحب! میرے شوہر نے مجھے 20 اگست 2024 تین طلاق دے دی ہیں، اس پر میری دو بہنیں اور دو بھانجیاں گواہ بھی ہیں اور ہمارے پاس ریکارڈنگ بھی ہے، میرا سابقہ شوہر کہہ رہا ہے کہ مجھ سے طلاق مانگی تھی تو میں نے دی ہے، اپنی مرضی سے نہیں دی ہے، اب مجھے دوسری جگہ شادی کرنے کے لیے طلاق نامہ چاہیے تو میرا سابقہ شوہر اس پر دستخط نہی کررہا ہے اور پیسوں کا مطالبہ کررہا ہے، براہ کرم آپ میری رہنمائی فرمائیں کہ مجھ پر طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور اگر ہوگئیں ہیں تو اب میرے سابقہ شوہر کا یہ عمل (پیسوں کا مطالبہ) قرآن و حدیث کی روشنی میں کیسا ہے؟

جواب: مفتی صرف سوال کے مطابق جواب دیتا ہے، سچ یا جھوٹ کی ذمہ داری سائل پر ہوتی ہے۔ غلط بیانی سے نہ حرام حلال بنتا ہے اور نہ حلال حرام، اور جھوٹ کا وبال بھی سائل ہی پر آتا ہے۔
اس تمہید کے بعد اگر آپ کے شوہر نے آپ کو واضح طور پر تین طلاقیں دے دی ہیں اور اس پر گواہ اور ریکارڈنگ بھی ہے، نیز وہ خود بھی طلاق کا اقرار کر رہا ہے تو شریعت کے مطابق آپ پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔
شریعت میں اگر کوئی مرد اپنی بیوی کو تین بار طلاق دے دے، چاہے ایک ہی مجلس میں ہو، وہ طلاقِ مغلّظہ شمار ہوتی ہے، اس کے بعد شوہر رجوع یا نکاحِ جدید کے ذریعے بیوی سے دوبارہ رشتہ قائم نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کرے اور وہ اپنی مرضی سے طلاق نہ دے یا پھر اس کا انتقال ہوجائے۔
باقی شوہر کا طلاق نامہ نہ دینا یا اس پر پیسہ مانگنا ظلم اور ناجائز ہے، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے طلاق کے بعد عدل و احسان کا حکم دیا ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ترجمہ: "آپس میں احسان کو مت بھولو۔" (سورۃ البقرۃ: 237)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ: الایة: 237)
"ولا تنسوا الفضل بینکم...الخ

و قوله تعالی: (البقرة: الایة: 229)
﴿ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ﴾

صحيح البخاري: (رقم الحدیث: 5260، ط: دار طوق النجاة)
أن عائشة، أخبرته: أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن رفاعة طلقني فبت طلاقي، وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي، وإنما معه مثل الهدبة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة؟ لا، حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته»۔

الدر المختار مع رد المحتار: (233/3، ط: الحلبی)
وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث.

الهندية: (473/1، ط: المطبعة الكبرى)
«وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ‌ولا ‌فرق ‌في ‌ذلك ‌بين ‌كون ‌المطلقة ‌مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز.»

مجمع الأنهر: (438/1، ط: الطباعة العامرة بتركيا)
«ولا تحل الحرة بعد) الطلقات (الثلاث) لمطلقها لقوله تعالى {فإن طلقها فلا تحل له من بعد} [البقرة: 230] الآية»

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce